Blog
Books



۔ (۱۲۳۸۷)۔ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ وَھْبٍ قَالَ: قَدِمَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلٰی قَوْمٍ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ مِنَ الْخَوَارِجِ، فِیہِمْ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ: الْجَعْدُ بْنُ بَعْجَۃَ، فَقَالَ لَہُ: اتَّقِ اللّٰہَ یَا عَلِیُّ، فَإِنَّکَ مَیِّتٌ، فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: بَلْ مَقْتُولٌ ضَرْبَۃٌ عَلٰی ہٰذَا تَخْضِبُ ہٰذِہِ یَعْنِی لِحْیَتَہُ مِنْ رَأْسِہِ، عَہْدٌ مَعْہُودٌ وَقَضَائٌ مَقْضِیٌّ، وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرٰی، وَعَاتَبَہُ فِی لِبَاسِہِ، فَقَالَ: مَا لَکُمْ وَلِلِبَاسِیْ؟ ہُوَ أَبْعَدُ مِنْ الْکِبْرِ، وَأَجْدَرُ أَنْ یَقْتَدِیَ بِیَ الْمُسْلِمُ۔ (مسند احمد: ۷۰۳)
زید بن وہب سے روایت ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اہل بصرہ کے خوارج میں سے ایک قو م کے پاس تشریف لے گئے، ان میں سے ایک آدمی کا نام جعد بن بعجہ تھا، اس نے کہا: علی! اللہ سے ڈرو، تم نے بالآخر مرنا ہی ہے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا: میں نے مرنا نہیں، بلکہ قتل ہونا ہے، میرے سر پر وار لگے گا، جس سے یہ میری داڑھی رنگین ہوجائے گی، یہ پختہ خبر ہے اور اللہ کی طرف سے فیصلہ ہوچکا ہے اور جس نے جھوٹ باندھا اس نے نقصان اٹھایا، پھر جب اس آدمی نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لباس پر اعتراض کیا تو انھوں نے کہا: تمہیں میرے اس لباس سے کیا؟ یہ تکبر سے بالکل بر ی ہے اور اس لائق ہے کہ اہل اسلام اس سلسلہ میں میری اقتداء کریں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12387)
Background
Arabic

Urdu

English