Blog
Books



۔ (۱۲۳۹۷)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْمَدِینَۃِ، فَانْصَرَفَ وَانْصَرَفْتُ مَعَہُ، فَجَائَ إِلٰی فِنَائِ فَاطِمَۃَ فَنَادَی الْحَسَنَ، فَقَالَ: ((أَیْ لُکَعُ! أَیْ لُکَعُ! أَیْ لُکَعُ!)) قَالَہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ یُجِبْہُ أَحَدٌ، قَالَ: فَانْصَرَفَ وَانْصَرَفْتُ مَعَہُ، قَالَ: فَجَائَ إِلٰی فِنَائِ عَائِشَۃَ فَقَعَدَ، قَالَ: فَجَائَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ،قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: ظَنَنْتُ أَنَّ أُمَّہُ حَبَسَتْہُ لِتَجْعَلَ فِی عُنُقِہِ السِّخَابَ، فَلَمَّا جَائَ الْتَزَمَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَالْتَزَمَ ہُوَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((اللَّہُمَّ إِنِّی أُحِبُّہُ فَأَحِبَّہُ، وَأَحِبَّ مَنْ یُحِبُّہُ۔)) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ (مسند احمد: ۸۳۶۲)
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ مدینہ کے ایک بازار میں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس ہوئے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس آگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر کی طرف گئے اور سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلاتے ہوئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: او بچے! او چھوٹو! او بچے! کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کا جواب نہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آگئے، میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ لوٹ آیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر جاکر بیٹھ گئے، اتنے میں سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آگئے، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ان کو ان کی والدہ نے ان کے گلے میں ہار کی مانند کوئی چیز ڈالنے کے لیے روک لیا تھا، جب وہ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو گلے لگالیا اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گلے سے لگ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وقت تین بار فرمایا: یا اللہ! مجھے اس سے محبت ہے، پس تو اس سے بھی محبت کر اور اس سے محب کرنے والے سے بھی محبت کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(12397)
Background
Arabic

Urdu

English