۔ (۱۲۴۸) عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسْولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی بَعْضِ أَسْفَارِہٖسَمِعْنَامُنَادِیًایُنَادِی: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ۔ فَقَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((عَلَی الْفِطْرۃَ۔)) فَقَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، فَقَالَ نَبِیُّ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((خَرَجَ ِمنَ النَّارِ۔)) فَابْتَدَرْناَہُ فَإِذَا ھُوَ صَاحِبُ مَاشِیَۃٍ أدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ، فَنَادٰی ِبہاَ۔ (مسند احمد: ۳۸۶۱)
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، ہم نے ایک اذان کہنے والے کو سنا، وہ اللہ اکبر، اللہ اکبر کہہ رہا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ الفاظ سن کر فرمایا: یہ شخص فطرتِ اسلام پر ہے۔ پھر جب اس نے اشہد أن لا الہ إلا اللہ کہا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ (جہنم کی) آگ سے نکل گیا ہے۔ پھر ہم جلدی جلدی اس کی طرف گئے، وہ جانوروں کا ایک چرواہا تھا،جسے نماز نے پالیا تھا، اس لیے اس نے اذان کہی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(1248)