۔ (۱۲۴۲۴)۔ عن شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ جَائَ نَعْیُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ، لَعَنَتْ أَہْلَ الْعِرَاقِ، فَقَالَتْ: قَتَلُوہُ قَتَلَہُمُ اللّٰہُ، غَرُّوہُ وَذَلُّوہُ، قَتَلَہُمُ اللّٰہُ، فَإِنِّی رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَائَ تْہُ فَاطِمَۃُ غَدِیَّۃً بِبُرْمَۃٍ، قَدْ صَنَعَتْ لَہُ فِیہَا عَصِیدَۃً، تَحْمِلُہُ فِی طَبَقٍ لَہَا حَتّٰی وَضَعَتْہَا بَیْنَیَدَیْہِ، فَقَالَ لَہَا: أَیْنَ ابْنُ عَمِّکِ؟ قَالَتْ: ہُوَ فِی الْبَیْتِ، قَالَ: ((فَاذْہَبِی فَادْعِیہِ وَائْتِنِی بِابْنَیْہِ۔)) قَالَتْ: فَجَائَتْ تَقُودُ ابْنَیْہَا کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا بِیَدٍ، وَعَلِیٌّیَمْشِی فِی إِثْرِہِمَا حَتّٰی دَخَلُوا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَسَہُمَا فِی حِجْرِہِ، وَجَلَسَ عَلِیٌّ عَنْ یَمِینِہِ، وَجَلَسَتْ فَاطِمَۃُ عَنْ یَسَارِہِ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ: فَاجْتَبَذَ مِنْ تَحْتِی کِسَائً خَیْبَرِیًّا، کَانَ بِسَاطًا لَنَا عَلَی الْمَنَامَۃِ فِی الْمَدِینَۃِ، فَلَفَّہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ جَمِیعًا، فَأَخَذَ بِشِمَالِہِ طَرَفَیِ الْکِسَائِ
وَأَلْوٰی بِیَدِہِ الْیُمْنٰی إِلٰی رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: ((اللّٰہُمَّ أَہْلِی أَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا، اللَّہُمَّ أَہْلُ بَیْتِی أَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا، اللَّہُمَّ أَہْلُ بَیْتِی أَذْہِبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ وَطَہِّرْہُمْ تَطْہِیرًا۔)) قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَلَسْتُ مِنْ أَہْلِکَ؟ قَالَ: ((بَلٰی، فَادْخُلِی فِی الْکِسَائِ۔)) قَالَتْ: فَدَخَلْتُ فِی الْکِسَائِ بَعْدَمَا قَضٰی دُعَائَہُ لِابْنِ عَمِّہِ عَلِیٍّ وَابْنَیْہِ وَابْنَتِہِ فَاطِمَۃَ ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۸۵)
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ جب سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر آئی تو میں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو سنا کہ انہوں نے اہل عراق پر لعنت کی اور کہا: انہوں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا ہے، اللہ ان لوگوں کو قتل کرے، اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرے، انہوں نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اور بے وفائی کی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا صبح سویرے ایک دیگچی لے کر آئیں، جس میںانہوں نے کھانا تیار کیا تھا اور اسے ایک تھا ل میں رکھا ہوا تھا،انہوں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہاراچچازاد کہاں ہے؟ انہوں نے کہا: وہ گھر پر ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کو اور دونوں بچوں کو بھی بلاؤ، وہ جا کر اپنے دونوں بچوں کو لے آئیں، دونوںکو ایک ایک ہاتھ میں پکڑ کر لا رہی تھیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے پیچھے تھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچوں کو اپنی گود میں بٹھالیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ آپ کی دائیں جانب اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں، سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے نیچے سے خیبری چادر کھینچ لی، وہ مدینہ میں ہمارے بچھونے کی چادر تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ چادر ان سب کے اوپر ڈال دی اور اپنے بائیں ہاتھ سے چادر کی دونوں اطراف کو پکڑ کر دایاں ہاتھ اللہ کی طرف اٹھا کر فرمایا: یا اللہ یہ لوگ میرے اہل خانہ ہیں، ان سے پلیدی کو دور کر اور انہیں خوب پاک کردے۔ یہ دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ کی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے اہل میں سے نہیں ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم بھی چادر کے اندر آجاؤ۔ جب میں چادر کے اندر داخل ہوئی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چچا زاد سیدنا علی، اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کے بیٹوں کے حق میں دعا کر کے فارغ ہوچکے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12424)