۔ (۱۲۴۲۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ، أَنَّہُ جَائَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ لَیَالِیَ الْحَرَّۃِ، فَاسْتَشَارَہُ فِی الْجَلَائِ مِنَ الْمَدِینَۃِ، وَ شَکَا إِلَیْہِ أَسْعَارَہَا وَکَثْرَۃَ عِیَالِہِ، وَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ لَا صَبْرَ لَہُ عَلٰی جَہْدِ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: وَیْحَکَ! لَا آمُرُکَ بِذٰلِکَ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یَصْبِرُ أَحَدٌ عَلٰی جَہْدِ الْمَدِینَۃِ وَلَأْوَائِہَا فَیَمُوتُ إِلَّا کُنْتُ لَہُ شَفِیعًا أَوْ شَہِیدًایَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِذَا کَانَ مُسْلِمًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۷۵)
مولائے مہری ابو سعید سے روایت ہے کہ وہ واقعہ حرہ کے دوران سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور مدینہ منورہ سے باہر کسی دوسری جگہ جانے کی بابت ان سے مشورہ طلب کیا اور بطور شکوہ کہا کہ اس کے اہل و عیال بہت ہیں اور یہاں کافی مہنگائی ہے، اس لیے وہ یہاں کی مشقت کو برداشت نہیں کرسکتا، انہوں نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے،میں تمہیں اس بات کا مشورہ نہیں دے سکتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو مسلمان مدینہ منورہ میں پیش آنے والی مشکلات و مصائب کو برداشت کرے اور اسی حال میں وفات پا جائے تو میں قیامت کے روز اس کے حق میں سفارشی ہوں گا، یا یوں فرمایا کہ اس کے حق میں گواہ ہوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12428)