۔ (۱۲۴۴۳)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ قَالَ: انْتَہَیْتُ إِلٰی عَائِشَۃَ أَنَا وَعَمَّارٌ وَالْأَشْتَرُ، فَقَالَ عَمَّارٌ: السَّلَامُ عَلَیْکِیَا أُمَّتَاہُ، فَقَالَتْ: السَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی، حَتّٰی أَعَادَہَا عَلَیْہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: أَمَا وَاللّٰہِ! إِنَّکِ لَأُمِّی وَإِنْ کَرِہْتِ، قَالَتْ: مَنْ ہٰذَا مَعَکَ؟ قَالَ: ہٰذَا الْأَشْتَرُ، قَالَتْ: أَنْتَ الَّذِی أَرَدْتَ أَنْ تَقْتُلَ ابْنَ أُخْتِی، قَالَ: نَعَمْ، قَدْ أَرَدْتُ ذٰلِکَ وَأَرَادَہُ، قَالَتْ: أَمَا لَوْ فَعَلْتَ مَا أَفْلَحْتَ، أَمَّا أَنْتَ یَا عَمَّارُ! فَقَدْ سَمِعْتَ أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ إِلَّا مَنْ زَنٰی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، أَوْ کَفَرَ بَعْدَ مَا أَسْلَم، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا فَقُتِلَ بِہَا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۰۸)
عمرو بن غالب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں، سیدنا عمار اور اشتر، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے، سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: امی جان! آپ پر سلامتی ہو، سیدہ نے جواباًکہا: اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی (سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے) عمار رضی اللہ عنہ نے سلام کے یہ کلمات دو یا تین مرتبہ دہرائے، پھرکہا! اللہ کی قسم! آپ میرے ما ں ہیں، خواہ آپ مجھ سے نفرت کریں، سیدہ نے کہا: یہ تمہارے ساتھ کون کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ اشتر ہے، سیدہ نے کہا: تم ہی ہو نا جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں! واقعی میں نے اس بات کا ارادہ کیا تھا اور ان کا بھی یہی ارادہ تھا کہ وہ مجھے قتل کردیں، سیدہ نے کہا: اگر تم یہ کام کرلیتے تو کامیاب نہ ہوتے اور عمار! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون تین صورتوں کے علاوہ کسی بھی صورت میں حلال نہیں، شادی شدہ زنا کرے یا وہ مرتد ہوجائے یاکسی کو قتل کرے اور اسے اس کے بدلے میں قتل کردیاجائے۔ (تو کیا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان میں سے کوئی جر م کیا تھاکہ ان کو قتل کر دیا گیا؟)
Musnad Ahmad, Hadith(12443)