۔ (۱۲۴۵۴)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُقَالُ لَہُ: عَمَّارٌ، قَالَ: أَدْرَبْنَا عَامًا ثُمَّ قَفَلْنَا، وَفِینَا شَیْخٌ مِنْ خَثْعَمٍ، فَذُکِرَ الْحَجَّاجُ فَوَقَعَ فِیہِ وَشَتَمَہُ، فَقُلْتُ لَہُ: لِمَ تَسُبُّہُ وَہُوَ یُقَاتِلُ أَہْلَ الْعِرَاقِ فِی طَاعَۃِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ؟ فَقَالَ: إِنَّہُ ہُوَ الَّذِی أَکْفَرَہُمْ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((یَکُونُ فِی ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ خَمْسُ فِتَنٍ۔)) فَقَدْ مَضَتْ أَرْبَعٌ وَبَقِیَتْ وَاحِدَۃٌ وَہِیَ الصَّیْلَمُ، وَہِیَ فِیکُمْیَا أَہْلَ الشَّامِ، فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُونَ حَجَرًا فَکُنْہُ، وَلَا تَکُنْ مَعَ وَاحِدٍ مِنَ الْفَرِیقَیْنِ أَلَا فَاتَّخِذْ نَفَقًا فِی الْأَرْضِ، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ: وَلَا تَکُنْ، وَقَدْ حَدَّثَنَا بِہِ حَمَّادٌ قَبْلَ ذَا، قُلْتُ: أَأَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ أَفَلَا کُنْتَ أَعْلَمْتَنِی أَنَّکَ رَأَیْتَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی أُسَائِلَکَ؟ (مسند احمد: ۲۰۹۷۲)
ابو صدیق ناجی سے مروی ہے کہ حجاج بن یوسف جب سیدنا عبداللہ زبیر رضی اللہ عنہ کو قتل کر چکا تو اس کے بعد ان کی والدہ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا اور کہنے لگا: تمہارے بیٹے نے بیت اللہ کے اندر الحاد کیا تھا،سو اللہ تعالیٰ نے اسے درد ناک عذاب سے دو چار کیا اور اس کے ساتھ بہت کچھ کیا، سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: تو جھوٹ کہتا ہے، وہ تو اپنے والدین کا انتہائی خدمت گزارتھا، وہ دن کو بہت زیادہ روز ے رکھنے والا اور رات کو بہت زیادہ قیام کرنے والا تھا، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اطلاع دے چکے ہیں کہ عنقریب قبیلہ ثقیف میں سے دو جھوٹے آدمی ظاہر ہوں گے، ان میںسے بعد والا پہلے سے بھی برا ہوگا اوروہ بہت ہی خون ریزہوگا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12455)