Blog
Books



۔ (۱۲۴۶۱)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ یَزْدَوَیْہِ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ مَعَ عُمَرَ بْنِ یَزِیدَ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَامِلٌ عَلَیْہَا قَبْلَ أَنْ یُسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَسَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ، وَکَانَ بِہِ وَضَحٌ شَدِیدٌ، قَالَ: وَکَانَ عُمَرُ یُصَلِّی بِنَا، فَقَالَ أَنَسٌ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَشْبَہَ صَلَاۃً بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ ہٰذَا الْفَتٰی، کَانَ یُخَفِّفُ فِی تَمَامٍ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۰۷)
عثمان بن یزدویہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں عمر بن یزید کی معیت میں مدنیہ منورہ گیا، ان دنوں عمر بن عبدالعزیز خلیفہ بننے سے قبل وہاں کے عامل اور گورنر تھے، ، اس وقت میںنے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کے جسم پر پھلبہری کے کافی سفید نشانات تھے، کو یہ کہتے ہوئے سنا،انھوں نے کہا: میں نے اس نوجوان یعنی عمر بن عبدالعزیز سے بڑھ کر کسی کو ! خادمِ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شام کے علاقے میں آئے اور انھوں نے نماز کے ضائع ہونے کا ذکر کیا تھا کیونکہ حجاج نماز کو لیٹ کرکے پڑھتا تھا۔ اس کے بر خلاف مدینہ میں آنے پر انھوں نے کہا تھا تم صرف صف بندی صحیح نہیں کرتے۔ باقی معاملات کو انھوں نے درست قرار دیا تھا۔ [فتح الباری، ج:۲، ص: ۱۴] (عبداللہ رفیق) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرح نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہ پوری نماز پڑھنے کے باوجود مختصر پڑھا کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12461)
Background
Arabic

Urdu

English