۔ (۱۲۴۶۹)۔ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ: فُضِّلَتْ ہٰذِہِ الْأُمَّۃُ عَلٰی سَائِرِ الْأُمَمِ بِثَلَاثٍ، جُعِلَتْ لَہَا الْأَرْضُ طَہُورًا وَمَسْجِدًا، وَجُعِلَتْ صُفُوفُہَا عَلٰی صُفُوفِ الْمَلَائِکَۃِ، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ ذَا: ((وَأُعْطِیتُ ہٰذِہِ الْآیَاتِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَۃِ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ لَمْ یُعْطَہَا نَبِیٌّ قَبْلِی۔))قَالَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ: کُلُّہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۴۰)
سیدناحذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس امت کو باقی امتوں پر تین چیزوں میں فضیلت دی گئی ہے: اس کے لیے پوری زمین کو ذریعۂ طہارت یعنی وضو کے قائم مقام تیمم کا ذریعہ اور عبادت گاہ بنایا گیا ہے اور اس کی صفیں فرشتوں کی صفوں کی مانند بنائی گئی ہیں، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مزید بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ سورۂ بقرہ کی آخری آیات مجھے عرش کے نیچے والے خزانوں میں سے عطا کی گئی ہیں، ایسا خزانہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیا گیا۔ اس حدیث کا ایک راوی ابومعاویہ کہتا ہے کہ یہ ساری باتیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12469)