وَعَن سعد بن هِشَام قَالَ انْطَلَقْتُ إِلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: بَلَى. قَالَتْ: فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ. قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ فَيُصَلِّي التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعد فَتلك إِحْدَى عشرَة رَكْعَة يابني فَلَمَّا أَسَنَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ فِي الْأُولَى فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ وَلَا صَامَ شهرا كَامِلا غير رَمَضَان. رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ہشام ؓ بیان کرتے ہیں ، میں عائشہ ؓ کے پاس گیا تو میں نے عرض کیا ، ام المومنین ! رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے متعلق مجھے بتائیں ، انہوں نے فرمایا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ، ضرور پڑھتا ہوں ۔ انہوں نے فرمایا : نبی ﷺ کا اخلاق قرآن ہی تھا ، میں نے عرض کیا ، ام المومنین ! رسول اللہ ﷺ کے وتر کے متعلق مجھے بتائیں ، انہوں نے فرمایا : ہم آپ ﷺ کے لیے آپ کی مسواک اور وضو کے پانی کا انتظام کرتے ، پھر جب اللہ چاہتا تو آپ کو رات کے وقت جگا دیتا ، آپ مسواک کرتے اور وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے اور آپ صرف آٹھویں رکعت میں (تشہد) بیٹھتے تھے ، آپ ﷺ اللہ کا ذکر کرتے ، اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے دعا کرتے ، پھر آپ سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت پڑھتے ، پھر بیٹھ جاتے ، اللہ کا ذکر کرتے ، اس کی حمد بیان کرتے اور اس سے دعا کرتے پھر سلام پھیرتے تو ہمیں سناتے ، پھر سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے ، بیٹا ! یہ گیارہ رکعتیں ہوئیں ، جب آپ ﷺ بوڑھے ہو گئے اور جسم بھاری ہو گیا تو آپ نے سات رکعتیں وتر پڑھے ، اور دو رکعتیں ویسے ہی (بیٹھ کر) پڑھیں جیسے (بوڑھے ہونے سے) پہلے پڑھتے تھے ، پس بیٹا ! یہ نو ہو گئیں ، اور جب نبی ﷺ نماز پڑھتے تو اس پر دوام اختیار کرنا آپ کو بہت پسند تھا ، اور جب کبھی نیند کے غلبے یا کسی تکلیف کی وجہ سے نماز تہجد نہ پڑھتے تو پھر آپ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھتے تھے ، اور میں نہیں جانتی کہ نبی ﷺ نے ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہو ، یا آپ نے پوری رات تہجد پڑھی ہو یا آپ ﷺ نے رمضان کے علاوہ پورا مہینہ روزے رکھے ہوں ۔ رواہ مسلم ۔