۔ (۱۲۴۹۸)۔ عَنْ سَہْلٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا تَزَالُ الْأُمَّۃُ عَلَی الشَّرِیعَۃِ مَا لَمْ یَظْہَرْ فِیہَا ثَلَاثٌ، مَا لَمْ یُقْبَضِ الْعِلْمُ مِنْہُمْ، وَیَکْثُرْ فِیہِمْ وَلَدُ الْحِنْثِ، وَیَظْہَرْ فِیہِمُ الصَّقَّارُونَ۔)) قَالَ: وَمَا الصَّقَّارُونَ أَوْ الصَّقْلَاوُونَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((بَشَرٌ یَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ تَحِیَّتُہُمْ بَیْنَہُمُ التَّلَاعُنُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۱۳)
سیدنا معاذ بن انس جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت شریعت پر ثابت قدم رہے گی، جب تک ان میں یہ تین باتیں ظاہر نہ ہو جائیں گی: (۱) علم کا اٹھ جانا، (۲) زنا کی یعنی حرامی اولاد کی کثرت ہو جانا اور صَقَّارُون کا ظاہر ہونا۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! صقارون سے کون لوگ مرادہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آخر زمانہ میں ایسے لوگ آئیں گے، جو ملاقات کے وقت سلام کی بجائے ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12498)