Blog
Books



۔ (۱۲۵۰۳)۔ عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَۃَ، قَالَ شُرَیْحُ بْنُ عُبَیْدٍ: مَرِضَ ثَوْبَانُ بِحِمْصَ وَعَلَیْہَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ قُرْطٍ الْأَزْدِیُّ فَلَمْ یَعُدْہُ، فَدَخَلَ عَلٰی ثَوْبَانَ رَجُلٌ مِنَ الْکَلَاعِیِّینَ عَائِدًا، فَقَالَ لَہُ ثَوْبَانُ: أَتَکْتُبُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: اکْتُبْ، فَکَتَبَ لِلْأَمِینِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قُرْطٍ مِنْ ثَوْبَانَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّہُ لَوْ کَانَ لِمُوسَی وَعِیسَی مَوْلًی بِحَضْرَتِکَ لَعُدْتَہُ ثُمَّ طَوَی الْکِتَابَ، وَقَالَ لَہُ: أَتُبَلِّغُہُ إِیَّاہُ، فَقَالَ: نَعَمْ، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ بِکِتَابِہِ فَدَفَعَہُ إِلَی ابْنِ قُرْطٍ، فَلَمَّا قَرَأَہُ قَامَ فَزِعًا، فَقَالَ النَّاسُ: مَا شَأْنُہُ أَحَدَثَ أَمْرٌ؟ فَأَتٰی ثَوْبَانَ حَتّٰی دَخَلَ عَلَیْہِ فَعَادَہُ وَجَلَسَ عِنْدَہُ سَاعَۃً ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ ثَوْبَانُ بِرِدَائِہِ وَقَالَ: اجْلِسْ حَتّٰی أُحَدِّثَکَ حَدِیثًا سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((لَیَدْخُلَنَّ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِی سَبْعُونَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَیْہِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۸۲)
شریح بن عبید سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: حمص میں سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار پڑگئے، ان دنوں وہاں کا عامل عبداللہ بن قرط ازدی تھا، وہ ان کی عیادت کے لیے نہ آیا، جب بنو کلاع قبیلہ کا ایک آدمی سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عیادت کے لیے آیا تو انھوں نے اس سے کہا: کیا تم لکھنا جانتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: لکھو، پھر انہوں نے یہ تحریر لکھوائی: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خادم ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف سے امیر عبداللہ بن قرط کے نام، امابعد! اگرتمہارے علاقہ میں موسی یا عیسیٰh کا کوئی خادم ہوتا تو تم ضرور اس کی بیمار پرسی کو جاتے۔ پھر انہوں نے خط لپیٹ کر کہا: کیا تم یہ خط عبداللہ تک پہنچادو گے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس جب اس آدمی نے جا کر وہ خط عبداللہ بن قرط کو دے دیا اور اس نے پڑھا تو وہ خوف زدہ سا ہو کر اٹھ کھڑا ہوا، لوگوں نے کہا: اسے کیا ہوا؟ کیا کوئی حادثہ پیش آگیا ہے؟ وہ ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں پہنچا، ان کی عیادت کی اور کچھ دیر ان کی خدمت میں بیٹھا رہا، اس کے بعد اٹھ کر جانے لگا تو سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کی چادر پکڑی اور کہا: بیٹھ جاؤ، میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے اور اس پر مستزاد یہ کہ ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر آدمی ہوں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12503)
Background
Arabic

Urdu

English