۔ (۱۲۵۵۶)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ السُّلَمِیِّ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْرِضُیَوْمًا خَیْلًا وَعِنْدَہُ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِیُّ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((أَنَا أَفْرَسُ بِالْخَیْلِ مِنْکَ۔)) فَقَالَ عُیَیْنَۃُ: وَأَنَا أَفْرَسُ بِالرِّجَالِ مِنْکَ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((وَکَیْفَ ذَاکَ؟)) قَالَ: خَیْرُ الرِّجَالِ رِجَالٌ یَحْمِلُونَ سُیُوفَہُمْ عَلٰی عَوَاتِقِہِمْ، جَاعِلِینَ رِمَاحَہُمْ عَلٰی مَنَاسِجِ خُیُولِہِمْ، لَابِسُو الْبُرُودِ مِنْ أَہْلِ نَجْدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((کَذَبْتَ، بَلْ خَیْرُ الرِّجَالِ رِجَالُ أَہْلِ الْیَمَنِ، وَالْإِیمَانُیَمَانٍ إِلٰی لَخْمٍ وَجُذَامَ وَعَامِلَۃَ، وَمَأْکُولُ حِمْیَرَ خَیْرٌ مِنْ آکِلِہَا، وَحَضْرَمَوْتُ خَیْرٌ مِنْ بَنِی الْحَارِثِ، وَقَبِیلَۃٌ خَیْرٌ مِنْ قَبِیلَۃٍ وَقَبِیلَۃٌ شَرٌّ مِنْ قَبِیلَۃٍ، وَاللّٰہِ! مَا أُبَالِی أَنْ یَہْلِکَ الْحَارِثَانِ کِلَاہُمَا
لَعَنَ اللّٰہُ الْمُلُوکَ الْأَرْبَعَۃَ جَمَدَائَ وَمِخْوَسَائَ وَمِشْرَخَائَ وَأَبْضَعَۃَ وَأُخْتَہُمْ الْعَمَرَّدَۃَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَمَرَنِی رَبِّی عَزَّوَجَلَّ أَنْ أَلْعَنَ قُرَیْشًا مَرَّتَیْنِ فَلَعَنْتُہُمْ، وَأَمَرَنِی أَنْ أُصَلِّیَ عَلَیْہِمْ فَصَلَّیْتُ عَلَیْہِمْ مَرَّتَیْنِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((عُصَیَّۃُ عَصَتِ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ غَیْرَ قَیْسٍ وَجَعْدَۃَ وَعُصَیَّۃَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((لَأَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَیْنَۃُ وَأَخْلَاطُہُمْ مِنْ جُہَیْنَۃَ خَیْرٌ مِنْ بَنِی أَسَدٍ وَتَمِیمٍ وَغَطَفَانَ وَہَوَازِنَ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((شَرُّ قَبِیلَتَیْنِ فِی الْعَرَبِ نَجْرَانُ وَبَنُو تَغْلِبَ، وَأَکْثَرُ الْقَبَائِلِ فِی الْجَنَّۃِ مَذْحِجٌ وَمَأْکُولٌ۔)) قَالَ: قَالَ أَبُو الْمُغِیرَۃِ: قَالَ صَفْوَانُ: حِمْیَرَ حِمْیَرَ خَیْرٌ مِنْ آکِلِہَا، قَالَ: مَنْ مَضَی خَیْرٌ مِمَّنْ بَقِیَ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۷۵)
سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑوں کا معائنہ فرما رہے تھے، عیینہ بن حصن بن بدر فزاری بھی آپ کے پاس موجود تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عیینہ سے فرمایا: میں گھوڑوں کے بارے میں تم سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہوں۔ عیینہ نے کہا: اور میں لوگوں کے بارے میں آپ سے زیادہ بصیرت رکھتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: وہ کیسے؟ اس نے کہا: لوگوں میں سب سے اچھے اور افضل لوگ وہ ہیں، جو اپنی تلواریں اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوں اور اپنے نیزے اپنے گھوڑوں کی گردنوں پر رکھتے ہوں اور نجد کی بنی ہوئی چادریں زیب تن کرتے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے غلط کہا، صحیح یہ ہے کہ لوگو ں میں سب سے اچھے اہل یمن ہیں، قابل قدر ایمان یمنی یعنی اہل یمن کا ایمان ہے، آپ کا اشارہ لخـم، جذام اورعاملہ نامی قبائل کی طرف تھا اور قبیلہ حمیر کی ماکول نامی شاخ کے گزشتہ لوگ موجود لوگوں میں سے بہتر ہیں اور قبیلہ حضرموت، بنوحارث سے بہتر ہے اور ایسا ہوتا ہے کہ ایک قبیلہ دوسرے سے بہتر یا ایک قبیلہ دوسرے سے بدترہو، اللہ کی قسم! مجھے اس بات کی قطعاً پرواہ نہیں کہ حارث کے دونوں قبیلے ہلاک ہوجائیں، اللہ تعالیٰ نے چار بادشاہوں جمدائ،1 منحوسائ، مشرفاء اور بضعہ پر اور ان سے ملتی جلتی عمر دۃ پر لعنت کرے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش پر دو مرتبہ لعنت کروں، پس میں نے ان پر لعنت کی اور ربّ تعالیٰ نے مجھے ان کے لیے دعائے رحمت کرنے کا حکم دیا تو میں نے ان کے حق میں دو مرتبہ رحمت کی دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے، البتہ ان میں سے قیس، جعدہ اور عصیہ2 کے قبائل معصیت سے محفوظ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے دیگر قبائل اللہ تعالیٰ کے ہاں بنو اسد، تمیم، غطفان، ہوازن سے بہتر ہوں گے، عرب میں سے بنو نجران اور بنو تغلب کے قبیلے بد ترین ہیں اور جنت میں مذحج اور بنو ما کول کے افراد باقی قبائل کی نسبت زیادہ ہوں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12556)