Blog
Books



۔ (۱۲۵۶۹)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِییَعْقُوبَ الضَّبِّیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أَبِی بَکْرَۃَ،یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّمَا بَایَعَکَ سُرَّاقُ الْحَجِیجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارٍ وَمُزَیْنَۃَ، وَأَحْسَبُ جُہَیْنَۃَ، مُحَمَّدٌ الَّذِییَشُکُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارٌ وَمُزَیْنَۃُ، وَأَحْسَبُ جُہَیْنَۃَ خَیْرًا مِنْ بَنِی تَمِیمٍ وَبَنِی عَامِرٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ أَخَابُوْا وَخَسِرُوْا۔)) فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہٖ إِنَّہُمْ لَأَخْیَرُ مِنْہُمْ إِنَّہُمْ لَأَخْیَرُ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۹۴)
سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اسلم، غفار، مزینہ او رمیرا خیال ہے کہ راوی نے جہینہ کا نام بھی لیا تھا، یہ قبائل حاجیوں کی چوریاںکیاکرتے تھے، ان سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی ہوئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ کے قبائل تمیم، عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں توکیا وہ قبائل خسارے میں نہ ہو ں گے؟ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ ا ن سے کہیں بہتر ہیں وہ ان سے بدر جہا بہتر ہیں۔ جہینہ قبیلے کے بارے میں محمد بن ابی یعقوب راوی کو شک ہواہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12569)
Background
Arabic

Urdu

English