۔ (۱۲۵۷۱)۔ عَنْ مُخَارِقٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ بَجِیلَۃَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اُکْتُبُوْا الْبَجَلِیِّینَ وَابْدَئُوْا بِالْأَحْمَسِیِّینَ۔)) قَالَ: فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ مِنْ قَیْسٍ، قَالَ: حَتّٰی أَنْظُرَ مَا یَقُولُ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَدَعَا لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَمْسَ مَرَّاتٍ: ((اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ، أَوْ اَللَّہُمَّ بَارِکْ فِیہِمْ۔)) مُخَارِقٌ الَّذِییَشُکُّ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۳۹)
سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بجیلہ کا ایک وفد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: تم بنو بجیلہ کے افراد کے نام درج کر لو اور بنو احمس کے نا پہلے م لکھنا۔ یہ سن کر بنو قیس کا ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، تاکہ وہ یہ دیکھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں، وہ بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے حق میں پانچ مرتبہ فرمایا: اے اللہ! تو ان پر رحمت فرما۔ یا اے اللہ! تو ان پر برکت نازل فرما۔ ان الفاظ میں مخارق راوی کو شک ہوا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12571)