۔ (۱۲۵۷۹)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا
عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ، حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ عِنْدَہُ فَأَخَذَ کَفًّا مِنْ حَصًی لِیَحْصِبَہُ، ثُمَّ قَالَ عِکْرِمَۃُ: حَدَّثَنِی فُلَانٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَنَّ تَمِیمًا ذُکِرُوْا عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَبْطَأَ ہٰذَا الْحَیُّ مِنْ تَمِیمٍ، عَنْ ہٰذَا الْأَمْرِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلٰی مُزَیْنَۃَ، فَقَالَ: ((مَا أَبْطَأَ قَوْمٌ ہٰؤُلَائِ مِنْہُمْ۔)) وَقَالَ رَجُلٌ: یَوْمًا أَبْطَأَ ہٰؤُلَائِ الْقَوْمُ مِنْ تَمِیمٍ بِصَدَقَاتِہِمْ، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ نَعَمٌ حُمْرٌ، وَسُودٌ لِبَنِی تَمِیمٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((ہٰذِہِ نَعَمُ قَوْمِی۔)) وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمًا، فَقَالَ: ((لَا تَقُلْ لِبَنِی تَمِیمٍ إِلَّا خَیْرًا، فَإِنَّہُمْ أَطْوَلُ النَّاسِ رِمَاحًا عَلَی الدَّجَّالِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۷۴)
عکرمہ بن خالد سے مروی ہے کہ اس کے سامنے ایک آدمی نے ! زغابہ کے دن کی تفصیل محقق مسند احمد میں دیکھیں۔ بنو تمیم کے بارے میں نازیبا الفاظ کہے، تو انہوں نے اسے مارنے کے لیے کنکروں سے بھری ہوئی مٹھی اٹھالی، پھر عکرمہ نے کہا: مجھے فلاںصحابی نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بنو تمیم کا ذکر کیا گیا تو کسی نے کہا: انہوں نے اسلام قبول کرنے میں کافی تاخیر کر دی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو مزینہ کی طرف دیکھ کر فرمایا: ان لوگوں نے کوئی دیر نہیں کی، بنو مزینہ بھی انہی میں سے ہیں۔ پھر ایک دن ایک آدمی نے یوں کہہ دیا کہ بنو تمیم نے اپنے صدقات کی ادائیگی اور ترسیل میں دیر کر دی ہے اور پھر بنو تمیم کی طرف سے سر خ اور سیاہ اونٹ آن پہنچے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان اونٹوں کو دیکھ کر فرمایا: یہ میری قوم کی زکوۃ ہے۔ پھر ایک آدمی نے بنو تمیم کے بارے میں ناقدانہ تبصرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم بنو تمیم کے بارے میں اچھی باتوں کے سوا کچھ نہ کہا کرو، دجال کے مقابلے میں ان کے نیزے سب سے بلند ہوں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12579)