۔ (۱۲۵۹۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ: ((إِنَّ ہٰذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ، حَرَّمَہُ اللّٰہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَہُوَ حَرَامٌ حَرَّمَہُ اللّٰہُ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، مَا أُحِلَّ لِأَحَدٍ فِیہِ الْقَتْلُ غَیْرِی، وَلَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِی فِیہِ، حَتّٰی تَقُومَ السَّاعَۃُ، وَمَا أُحِلَّ لِی فِیہِ إِلَّا سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ، فَہُوَ حَرَامٌ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلٰی أَنْ تَقُومَ السَّاعَۃُ، وَلَا یُعْضَدُ شَوْکُہُ، وَلَا یُخْتَلٰی خَلَاہُ، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہُ، وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُہُ إِلَّا لِمُعَرِّفٍ۔)) قَالَ: فَقَالَ الْعَبَّاسُ: وَکَانَ مِنْ أَہْلِ الْبَلَدِ قَدْ عَلِمَ الَّذِی لَا بُدَّ لَہُمْ مِنْہُ إِلَّا الْإِذْخِرَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَإِنَّہُ لَا
بُدَّ لَہُمْ مِنْہُ، فَإِنَّہُ لِلْقُبُورِ وَالْبُیُوتِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِلَّا الْإِذْخِرَ۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) فَإِنَّہُ لِبُیُوتِہِمْ وَلِقَیْنِہِمْ، فَقَالَ: ((إِلَّا الْإِذْخِرَ، وَلَا ہِجْرَۃَ وَلٰکِنْ جِہَادٌ وَنِیَّۃٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا۔)) (مسند احمد: ۲۸۹۸)
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ والے دن فرمایا: یہ شہر حرمت والا ہے، اللہ تعالیٰ نے جس دن زمین و آسمان کی تخلیق کی، اسی دن سے اس نے اسے حرام قرارد یا، یہ قیامت تک حرم ہے، مجھ سے پہلے اور میرے بعد قیامت تک ہر ایک کے لیے اب یہ حرمت والا ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرم قرار دیا ہے، اس کے کانٹے نہ کاٹے جائیں، گھاس نہ اکھاڑی جائے، شکار کو نہ دھمکایا جائے اور یہاں پر گری ہوئی چیز کو کوئی نہ اٹھائے، ہاں اگر کوئی اس کا اعلان کرنا چاہتا ہو تو وہ اٹھا سکتاہے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ ، جو مکہ کے باشندے تھے اور وہ اہل مکہ کی ضرور ت سے واقف تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول!اذخر گھاس کے کاٹنے کی تو اجازت دے دیں، یہ قبروں اور گھروں کی لازمی ضرورت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں اذخرگھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ ایک رویت میں ہے: سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ اذخر لوگوں کے گھروںکی ضرورت ہے اور لوہار اور سنار استعمال کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اذخر کوکاٹنے کی اجازت ہے۔ نیز فرمایا: اب مکہ سے ہجرت نہیں ہوسکتی، البتہ جہاد اور ہجرت کی نیت باقی ہے،جب بھی ضرورت پڑی تو ہجرت یا جہاد کے لیے نکلیں گے اور جب تم سے جہاد کے لیے نکلنے کا مطالبہ کیا جائے تو اٹھ کھڑے ہو جانا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12590)