۔ (۱۲۶۲۵)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رضی اللہ عنہ ،
أَنَّہُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِالْحَرَّۃِ بِالسُّقْیَا الَّتِی کَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِئْتُونِی بِوَضُوئٍ۔)) فَلَمَّا تَوَضَّأَ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: ((اللَّہُمَّ إِنَّ إِبْرَاہِیمَ کَانَ عَبْدَکَ وَخَلِیلَکَ، دَعَا لِأَہْلِ مَکَّۃَ بِالْبَرَکَۃِ، وَأَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، أَدْعُوکَ لِأَہْلِ الْمَدِینَۃِ، أَنْ تُبَارِکَ لَہُمْ فِی مُدِّہِمْ وَصَاعِہِمْ، مِثْلَیْ مَا بَارَکْتَ لِأَہْلِ مَکَّۃَ مَعَ الْبَرَکَۃِ بَرَکَتَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۹۳۶)
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں باہر گئے، جب ہم حرّہ میں سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے کنوئیں پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وضو کا پانی لاؤ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضو کر کے قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو گئے اور پھر فرمایا: اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے اور خلیل تھے، انہوں نے مکہ والوں کے لیے برکت کی دعا کی تھی، میں محمد بھی تیرا بندہ اور رسول ہوں، میںتجھ سے اہل مدینہ کے حق میں دعا کرتا ہوں کہ ان کے مد اور صاع میں اہل مکہ سے دو گنا زیادہ برکت کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12625)