۔ (۱۲۶۲۸)۔ وحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللّٰہِ الْقَرَّاظُ،
أَنَّہُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَیَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اللَّہُمَّ بَارِکْ لِأَہْلِ الْمَدِینَۃِ فِی مَدِینَتِہِمْ، وَبَارِکْ لَہُمْ فِی صَاعِہِمْ، وَبَارِکْ لَہُمْ فِی مُدِّہِمْ، اللَّہُمَّ إِنَّ إِبْرَاہِیمَ عَبْدُکَ وَخَلِیلُکَ، وَإِنِّی عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، وَإِنَّ إِبْرَاہِیمَ سَأَلَکَ لِأَہْلِ مَکَّۃَ، وَإِنِّی أَسْأَلُکَ لِأَہْلِ الْمَدِینَۃِ کَمَا سَأَلَکَ إِبْرَاہِیمُ لِأَہْلِ مَکَّۃَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ، إِنَّ الْمَدِینَۃَ مُشْتَبِکَۃٌ بِالْمَلَائِکَۃِعَلٰی کُلِّ نَقْبٍ مِنْہَا مَلَکَانِ یَحْرُسَانِہَا، لَا یَدْخُلُہَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ، فَمَنْ أَرَادَہَا بِسُوئٍ أَذَابَہُ اللّٰہُ کَمَا یَذُوبُ الْمِلْحُ فِی الْمَائِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۳)
سیدنا سعدبن مالک اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یااللہ! اہل مدینہ کے لیے ان کے مدینہ میں برکت فرما اور ان کے لیے ان کے صاع اور مد میں برکت فرما، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے اور خلیل تھے اور میں بھی تیرا بندہ اور رسول ہوں، ابراہیم علیہ السلام نے تجھ سے اہل مکہ کے لیے دعا کی تھی اور انہوںنے جس طرح اہل مکہ کے لیے دعا کی تھی، اسی طرح میں اہل مدینہ کے لیے دو گنا برکت کی دعا کرتا ہوں، مدینہ منورہ فرشتوں سے ڈھانپا ہوا ہے، اس کے داخلہ کے ہر راستہ پر دو دو فرشتے مقرر ہیں، جو اس کی حفاظت کرتے ہیں، طاعون اور دجال مدینہ میں داخل نہیں ہوسکیں گے، جو آدمی اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ اسے اسی طرح پگھلا کر نیست و نابود کر دے گا، جیسے پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12628)