Blog
Books



۔ (۱۲۶۳۳)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ اشْتَکٰی أَصْحَابُہُ، وَاشْتَکٰی أَبُو بَکْرٍ وَعَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ مَوْلٰی أَبِی بَکْرٍ وَبِلَالٌ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَائِشَۃُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عِیَادَتِہِمْ، فَأَذِنَ لَہَا، فَقَالَتْ لِأَبِی بَکْرٍ: کَیْفَ تَجِدُکَ؟ فَقَالَ: کُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِی أَہْلِہِ وَالْمَوْتُ أَدْنٰی مِنْ شِرَاکِ نَعْلِہِ، وَسَأَلَتْ عَامِرًا، فَقَالَ: إِنِّی وَجَدْتُ الْمَوْتَ قَبْلَ ذَوْقِہِ إِنَّ الْجَبَانَ حَتْفُہُ مِنْ فَوْقِہِ وَسَأَلَتْ بِلَالًا فَقَالَ: یَا لَیْتَ شِعْرِی ہَلْ أَبِیتَنَّ لَیْلَۃً بِفَجٍّ وَحَوْلِی إِذْخِرٌ وَجَلِیلُ، فَأَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْہُ بِقَوْلِہِمْ، فَنَظَرَ إِلَی السَّمَائِ، وَقَالَ: ((اللَّہُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْمَدِینَۃَ کَمَا حَبَّبْتَ إِلَیْنَا مَکَّۃَ اَوْأَشَدَّ، اللَّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِی صَاعِہَا وَفِی مُدِّہَا، وَانْقُلْ وَبَائَ ہَا إِلٰی مَہْیَعَۃَ۔)) وَہِیَ الْجُحْفَۃُ کَمَا زَعَمُوْا۔ (مسند احمد: ۲۴۸۶۴)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مدینہ میں تشریف لائے تو صحابہ کرامf بیمار پڑگئے، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کے غلام سیدنا عامر بن فہیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی بیمار پڑگئے، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کی عیادت کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت لی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اجازت دے دی، پس وہ گئیں اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر آدمی کو اپنے اہل و عیال میں صبح بخیر کہا جاتا ہے جبکہ موت اس کے جوتے کے تسمہ سے بھی قریب ترہوتی ہے ۔ پھر انھوں نے سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا: میں موت آنے سے پہلے ہی موت چکھ رہا ہوں، بے شک بزدل آدمی پر اس کے اوپر سے موت آ گرتی ہے، جب سیدہ نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کا حال دریافت کیا تو انھوں نے کہا: کاش مجھے معلوم ہو کہ میں کس رات مکہ کے قریب وادی فبح میں پہنچوں گا اوررات وہاں بسرکروں گا اور وہاں کی اذخر جھاڑی اور جلیل گھاس میرے ارد گرد ہوگی۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان حضرات کی کیفیات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر یہ دعاکی: اے اللہ! تو نے جس طرح ہمارے دلوں میں مکہ کی محبت ڈالی ہوئی ہے، اسی طرح ہمارے دلوں میں مدینہ کی محبت یا اس سے زیادہ محبت ڈال دے، اے اللہ! ہمارے لیے یہاں کے صاع اور مد میں برکت فرما اور یہاں کی وباء کو مھیعہ کی طرف منتقل کردے۔ اہل علم کہتے ہیں: مھیعہ سے مراد مقام جحفہ ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12633)
Background
Arabic

Urdu

English