۔ (۱۲۶۳۵)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِیہِ
قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنِّی أُحَرِّمُ مَا بَیْنَ لَابَتَیِ الْمَدِینَۃِ، أَنْ یُقْطَعَ عِضَاہُہَا، أَوْ یُقْتَلَ صَیْدُہَا، وَقَالَ: الْمَدِینَۃُ خَیْرٌ لَہُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُونَ، لَا یَخْرُجُ مِنْہَا أَحَدٌ، رَغْبَۃً عَنْہَا إِلَّا أَبْدَلَ اللّٰہُ فِیہَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ، وَلَا یَثْبُتُ أَحَدٌ عَلٰی لَأْوَائِہَا وَجَہْدِہَا إِلَّا کُنْتُ لَہُ شَہِیدًا أَوْ شَفِیعًایَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۳)
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں مدینہ منورہ کی دو حرّوں کے درمیان والی زمین کو حرم قرار دیتاہوں، یہاں سے کوئی جھاڑی نہ کاٹی جائے اور کوئی شکار نہ کیا جائے۔ نیز فرمایا: مدینہ ان لوگوں کے لیے بہتر ہو گا، کاش کہ یہ لوگ اس بات سے واقف ہوتے،ـ جو کوئی یہاں سے اعراض کرتے ہوئے چلا جاتا ہے، اللہ اس کے عوض اس سے بہتر آدمی کو اس میں لے آتاہے، جو آدمی یہاں کی پریشانیوں اور شدائد پر صبر کرے گا، میں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ یا سفارشی بنوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12635)