۔ (۱۲۶۵۱)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، أَنَّ أَمِیرًا مِنْ أُمَرَائِ الْفِتْنَۃِ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ، وَکَانَ قَدْ ذَہَبَ بَصَرُ جَابِرٍ، فَقِیلَ لِجَابِرٍ: لَوْ تَنَحَّیْتَ عَنْہُ، فَخَرَجَ یَمْشِی بَیْنَ ابْنَیْہِ فَنُکِّبَ، فَقَالَ: تَعِسَ مَنْ أَخَافَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ابْنَاہُ أَوْ أَحَدُہُمَا: یَا أَبَتِ وَکَیْفَ أَخَافَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَدْ مَاتَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((مَنْ أَخَافَ أَہْلَ الْمَدِینَۃِ فَقَدْ أَخَافَ مَا بَیْنَ جَنْبَیَّ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۷۸)
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ظالم حکمرانوں میں سے ایک حکمران مدینہ منورہ آیا، اس وقت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی بینائی ختم ہو چکی تھی، کسی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ اس سے ایک طرف ہی رہیں تو بہتر ہوگا، پس وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چلتے ہوئے گئے تو انہیں چوٹ لگ گئی پس انہوں نے کہا: ہلاک ہواوہ آدمی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوف زدہ کیا، ان کے دونوں یا ایک بیٹے نے کہا: اباجان!اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیسے خوف زدہ کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو وفات پاچکے ہیں؟ انہو ں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے اہل مدینہ کو خوف زدہ کیا اس نے مجھے ڈرایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12651)