۔ (۱۲۶۸۱)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ یَقُولُ: اخْتَلَفَ رَجُلَانِ أَوْ امْتَرَیَا، رَجُلٌ مِنْ بَنِی خُدْرَۃَ وَرَجُلٌ مِنْ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فِی الْمَسْجِدِ الَّذِی أُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی، قَالَ الْخُدْرِیُّ: ہُوَ مَسْجِدُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ الْعَمْرِیُّ: ہُوَ مَسْجِدُ قُبَائَ، فَأَتَیَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَأَلَاہُ عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ: ((ہُوَ ہٰذَا الْمَسْجِدُ لِمَسْجِدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: فِی ذَاکَ خَیْرٌ کَثِیرٌ،یَعْنِی مَسْجِدَ قُبَائَ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۹۶)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو خدرہ اور بنو عمر بن عوف کے دو آدمیوں کا آپس میں اختلاف ہوگیا کہ قرآن کریم میں جس مسجد کے متعلق آیا ہے کہ اس مسجد کی بنیاد روزِ اول سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، اس سے کون سی مسجد مراد ہے؟ بنو حذرہ کے شخص نے کہا کہ اس سے مراد مسجد نبوی ہے اور بنو عمر بن عوف کے آدمی نے کہا: اس سے مراد مسجد ِ قباء ہے۔ وہ دونوں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس سے مراد تو میری یہی مسجد یعنی مسجد نبوی ہے، ہاں مسجد قباء میں بھی بہت زیادہ خیر و بھلائی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12681)