Blog
Books



عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمًا عَلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ: لَوْ رَأَيْتُمَا نَبِيَّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَاتَ يَوْمٍ فِي مَرَضٍ مَرِضَهُ قَالَتْ: وَكَانَ لَهُ عِنْدِي سِتَّةُ دَنَانِيرَ قَالَ مُوسَى: أَوْ سَبْعَةٌ قَالَتْ: فَأَمَرَنِي نَبِيُّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنْ أُفَرِّقَهَا قَالَتْ: فَشَغَلَنِي وَجَعُ نَبِيِّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌حَتَّى عَافَاهُ اللهُ قَالَتْ: ثُمَّ سَأَلَنِي عَنْهَا؟ فَقَالَ: مَا فَعَلَتْ السِّتَّةُ؟ قَالَ: أَوْ السَّبْعَةُ؟ قُلْتُ: لَا وَاللهِ لَقَدْ كَانَ شَغَلَنِي وَجَعُكَ قَالَتْ: فَدَعَا بِهَا ثُمَّ صَفَّهَا فِي كَفِّهِ فَقَالَ: مَا ظَنُّ نَبِيِّ اللهِ لَوْ لَقِيَ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهَذِهِ عِنْدَهُ؟ يعني سِتَّةَ دَنَانِير أو سَبْعَة
ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ایك دن میں اور عروہ بن زبیر عائشہ رضی اللہ عنہا كے پاس آئے۔ كہنے لگیں : ایك مرتبہ اگر تم اللہ كے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو اس بیماری میں دیكھ لیتے جس میں وہ فوت ہوئے، میرے پاس ان كے چھ دینار تھے۔ موسیٰ(راوی) نے كہا یاسات دینار اللہ كے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مجھے حكم دیا كہ میں انہیں تقسیم كر دوں۔ اللہ كے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كی تكلیف کی وجہ سے میں مصروف ہو گئی (بھول گئی)۔ حتی كہ آپ كو كچھ افاقہ ہوا۔ آپ نے پھر مجھ سے ان كے بارے میں پوچھا: ان چھ یا سات دیناروں كا كیا ہوا؟ میں نے كہا: اللہ کی قسم! آپ كی تكلیف نے مجھے مصروف كر دیا۔ آپ نے وہ دینار منگوائے پھر انہیں اپنی ہتھیلی میں ترتیب سے ركھا اور فرمایا: اللہ كے نبی نے كیا گمان كیا ہے اگر وہ اللہ عزوجل سے ملاقات كرے اور یہ اس كے پاس ہوں؟ یعنی چھ یا سات دینار۔
Silsila Sahih, Hadith(1279)
Background
Arabic

Urdu

English