۔ (۱۲۶۹۷)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمِنْبَرِ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ؟ قَالَ: أَمَا وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَعْرِفُ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ؟ وَأَعْرِفُ مَنْ عَمِلَہُ؟ وَأَیُّیَوْمٍ صُنِعَ؟ وَأَیُّیَوْمٍ وُضِعَ؟ وَرَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ یَوْمٍ جَلَسَ عَلَیْہِ، أَرْسَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی امْرَأَۃٍ لَہَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، فَقَالَ لَہَا: ((مُرِی غُلَامَکِ النَّجَّارَ أَنْ یَعْمَلَ لِی أَعْوَادًا، أَجْلِسُ عَلَیْہَا إِذَا کَلَّمْتُ النَّاسَ۔)) فَأَمَرَتْہُ فَذَہَبَ إِلَی الْغَابَۃِ فَقَطَعَ
طَرْفَائَ فَعَمِلَ الْمِنْبَرَ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَأَرْسَلَتْ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَ فِی مَوْضِعِہِ ہٰذَا الَّذِی تَرَوْنَ فَجَلَسَ عَلَیْہِ أَوَّلَ یَوْمٍ وُضِعَ فَکَبَّرَ ہُوَ عَلَیْہِ، ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرٰی فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَہُ، ثُمَّ عَادَ حَتّٰی فَرَغَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا فَعَلْتُ ہٰذَا لِتَأْتَمُّوا بِی وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِی۔)) فَقِیلَ لِسَہْلٍ: ہَلْ کَانَ مِنْ شَأْنِ الْجِذْعِ مَا یَقُولُ النَّاسُ، قَالَ: قَدْ کَانَ مِنْہُ الَّذِی کَانَ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۵۹)
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا منبر کس چیز سے بنا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوںکہ وہ کس لکڑی کا بنا ہوا ہے؟ اسے کس نے کب بنایا ہے اور کس دن لا کر اسے رکھا گیا؟ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہلے دن اس پر تشریف رکھتے دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خاتون کو پیغام بھیجا تھا، جس کا غلام بڑھئی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم اپنی غلام بڑھئی سے کہو کہ وہ لوگوں سے میرے مخاطب ہوتے وقت بلند جگہ بیٹھنے کے لیے لکڑی کی کوئی چیز تیار کردے۔ اس خاتون نے اس غلام کو اس کا حکم دیا، تو وہ جنگل میں گیا اور وہاں سے جھاؤ کی لکڑی کاٹ کر لایا اور اس نے تین سیڑھیوں پر مشتمل ایک منبر تیار کر دیا، چنانچہ اس خاتون نے وہ منبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھجوادیا، چنانچہ اسے اس کی اسی جگہ پر رکھا گیا، جہاں تم اسے اب دیکھ رہے ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے دن اس منبرپر بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی پر اللہ اکبر کہا اور رکوع کیا اس کے بعد الٹے پاؤں نیچے اتر کر زمین پر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ سجدہ کیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر منبر پر چلے گئے، تاآنکہ نماز سے فارغ ہوئے، نما ز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگو! میں نے عمداً یہ کام کیا ہے، تاکہ تم میری اقتدا کرسکو اور میری نماز کا طریقہ سیکھ لو۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: اس تنے کا کوئی ایسا واقعہ بھی پیش آیا تھا جو لوگ بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ایسا ہوا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12697)