۔ (۱۲۷۲۷)۔ وَعَنْ شُرَیْحٍیَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ قَالَ: ذُکِرَ أَہْلُ الشَّامِ عِنْدَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَہُوَ بِالْعِرَاقِ، فَقَالُوْا: الْعَنْہُمْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ!، قَالَ: لَا، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ:
((الْأَبْدَالُ یَکُونُونَ بِالشَّامِ، وَہُمْ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، کُلَّمَا مَاتَ رَجُلٌ أَبْدَلَ اللّٰہُ مَکَانَہُ رَجُلًا، یُسْقٰی بِہِمُ الْغَیْثُ، وَیُنْتَصَرُ بِہِمْ عَلَی الْأَعْدَائِ، وَیُصْرَفُ عَنْ أَہْلِ الشَّامِ بِہِمُ الْعَذَابُ۔)) (مسند احمد: ۸۹۶)
شریح بن عبید سے مروی ہے کہ امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ عراق میں تھے اور ان کے سامنے اہل شام کا تذکرہ ہونے لگا،لوگوں نے کہا: امیر المومنین! آپ ان پر لعنت کریں، انہوں نے کہا: نہیں، نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شام میں چالیس آدمی ابدال کے مرتبہ سے شرف یاب ہوں گے، ان میں سے جب ایک فوت ہو گا، تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرے کو لے آئے گا، ان کی وساطت سے بارش طلب کی جائے گی اور دشمن کے مقابلہ میں ان کے ذریعے مدد حاصل کی جائے گی اور ان کے سبب اہل شام سے عذاب ٹلیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12727)