۔ (۱۲۷۶۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَخَرَجْتُ فَإِذَا ہُوَ بِالْبَقِیعِ، رَافِعٌ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ، فَقَالَ لِی: ((أَکُنْتِ تَخَافِینَ أَنْ یَحِیفَ اللّٰہُ عَلَیْکِ وَرَسُولُہُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَیْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ، فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، فَیَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ۔)) (مسند احمد: ۲۶۵۴۶)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوگھر میں موجود نہ پایا، میں آپ کی تلاش میں نکلی تو آپ بقیع میں تھے آپ نے اپنا سرمبارک آسمان کی طرف اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تو اس بات سے ڈر گئی کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر زیادتی کرے گا؟ کہتی ہیں، میں نے کہا: میں سمجھی تھی کہ آپ اپنی کسی دوسری بیوی کے ہاں چلے گئے ہوں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شعبان کی نصف رات کوپہلے آسمان پر تشریف لاتاہے اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ انسانوں کی مغفرت فرماتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12764)