۔ (۱۲۷۷۵)۔ عَنْ سِمَاکٍ، أَنَّہُ سَمِعَ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَیُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَخْلِ الْمَدِینَۃِ، فَرَأٰی أَقْوَامًا فِی رُئُ وْسِ النَّخْلِ یُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: ((مَایَصْنَعُ ہٰؤُلَائِ؟)) قَالَ: یَأْخُذُونَ مِنَ الذَّکَرِ فَیَحُطُّونَ فِی الْأُنْثٰییُلَقِّحُونَ بِہِ، فَقَالَ: ((مَا أَظُنُّ ذٰلِکَ یُغْنِی شَیْئًا۔)) فَبَلَغَہُمْ
فَتَرَکُوْہُ وَنَزَلُوْا عَنْہَا، فَلَمْ تَحْمِلْ تِلْکَ السَّنَۃَ شَیْئًا، فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((إِنَّمَا ہُوَ ظَنٌّ ظَنَنْتُہُ إِنْ کَانَ یُغْنِی شَیْئًا فَاصْنَعُوْا، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ، وَالظَّنُّ یُخْطِیئُ وَیُصِیبُ،وَلٰکِنْ مَا قُلْتُ لَکُمْ: قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَلَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۳۹۹)
سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے ایک نخلستان سے گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ لوگ ایک کجھور کا بور دوسری کھجور پر ڈال رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ نر کھجور کا بور مادہ کھجور پر ڈال کر اس کی افزائش کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہو گا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ بات ان لوگوں تک پہنچی تو انہوں نے اس عمل کو چھوڑ دیا اور وہ درختوں سے نیچے اتر آئے، اس سال کھجور کے درخت ثمر آور نہ ہوئے، جب اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تو میرا محض اپنا خیال تھا، اگر اس عمل سے تمہیں فائدہ ہوتا ہے، تو یہ کام کر لیا کرو، میںتو تم جیسا ہی انسان ہوں اور خیال غلط بھی ہوسکتا ہے اور درست بھی، البتہ میں تم سے جو بات اللہ تعالیٰ کی طرف سے بیان کروں تو اس میں اللہ پر جھوٹ ہرگز نہ باندھوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12775)