Blog
Books



۔ (۱۲۷۸۴)۔ وَعَنِ الْمُطَّلَبِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ اَنَّہٗکَانَوَاقِفًابِعَرَفَاتٍفَنَظَرَاِلَی الشَّمْسِ حِیْنَ تَدَلَّتْ مِثْلَ التُّرْسِ لِلْغُرُوْبِ فَبَکٰی وَاشْتَدَّ بُکَاؤُہُ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ عِنْدَہٗ :یَا اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَدْ وَقَفْتَ مَعِیَ مِرَارًا لَمْ تَصْنَعْ ہٰذَا فَقَالَ: ذَکَرَتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ وَاقِفٌ بِمَکَانِیْ ہٰذَا فَقَالَ: ((اَیُّہَا النَّاسُ اِنَّہُ لَمْ یَبْقَ مِنْ دُنْیَاکُمْ فِیْمَا مَضٰی مِنْہَا اِلاَّ کَمَا بَقِیَ مِنْ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْمَا مَضٰی مِنْہٗ۔)) (مسنداحمد:۶۱۷۳)
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میدانِ عرفات میں وقوف کیے ہوئے تھے، جب سورج غروب کے وقت ڈھا ل کی مانندہو کر نظر آنے لگا تو وہ رونے لگ گئے اور بہت زیادہ روئے، ان کے قریب کھڑے ایک آدمی نے کہا : اے ابو عبدالرحمن! آپ نے میرے ساتھ کئی بار وقوف کیا ہے، لیکن آپ نے کبھی بھی ایسے تو نہیں کیا تھا۔ انھوں نے کہا:مجھے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یاد آ گئے ہیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہیں میری جگہ کھڑے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا : لوگو! دنیا کی گزری ہوئی مدت کے مقابلے میں بقیہ زمانے کی وہی نسبت ہے جو آج کے گزرے ہوئے دن کے ساتھ اس باقی وقت کی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12784)
Background
Arabic

Urdu

English