۔ (۱۲۷۸۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: جَائَ ذِئْبٌ اِلٰی رَاعِیْ الْغَنَمِ فَاَخَذَ مِنْہَا شَاۃً فَطَلَبَہٗالرَّاعِیْ حَتّٰی اِنْتَزَعَہَا مِنْہُ قَالَ: فَصَعِدَ الذِّئْبُ عَلٰی تَلٍّ فَاَقْعٰی وَاسْتَذْفَرَ فَقَالَ: عَمِدْتُّ اِلٰی رِزْقٍ رَزَقَنِیْہِ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِنْتَزَعْتَہُ مِنِّی، فَقَال الرَّجُلُ: تَاللّٰہِ! اِنْ رَاَیْتُ کَالْیَوْمِ ذِئْبًا یَتَکَلَّمُ، فَقَالَ الذِّئْبُ: اَعْجَبُ مِنْ ہٰذَا رَجُلٌ فِی النَّخَلَاتِ بَیْنَ الْحَرَّتَیْنِیُخْبِرُکُمْ بِمَا مَضٰی وَبِمَا ھُوَ کَائِنٌ بَعْدَکُمْ وَکَانَ الرَّجُلُ یَہُوْدِیًّا، فَجَائَ الرَّجُلُ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَخَبَّرَہُ: فَصَدَّقَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّہَا اَمَارَۃٌ مِنْ اَمَارَاتِ بَیْنَیَدَیِ السَّاعَۃِ قَدْ اَوْشَکَ الرَّجُلُ اَنْ یَّخْرُ جَ فَلَا یَرْجِعَحَتّٰی تُحَدِّثَہُ نَعْلَاہُ وَسَوْطُہُ مَا اَحْدَثَ اَھْلُہُ بَعْدَہُ۔)) (مسند احمد:۸۰۴۹ )
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں: ایک بھیڑیا ایک چرواہے کی طرف آیا اور اس کے ریوڑ سے ایک بکری اٹھا کرلے گیا، چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے بکری کو چھڑالیا۔ بھیڑیا ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ گیا اور اگلی ٹانگیں کھڑی کر کے سرین پر بیٹھ کر کہنے لگا:میں نے ایسے رزق کا قصد کیا جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کیا تھا، لیکن تو نے مجھ سے وہ چھین لیا، وہ چراوہا کہنے لگا: میں نے آج تلک ایسا منظر نہیں دیکھا کہ بھیڑیا انسانوں کی طرح باتیں کرتا ہو، یہ سن کربھیڑئیے نے کہا: تم میری بات سن کر تعجب کر رہے ہو، اس سے بھی عجیب تر بات یہ ہے کہ دو حرّوں کے مابین کھجوروں کے باغات میںایک ایسا شخص ہے، جو انسانوں کو ماضی اور مستقبل کی باتیں بتلاتا ہے، وہ چرواہا یہودی تھا، جب اس نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سارا واقعہ سنایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تصدیق کی اور فرمایا: جانوروں کا انسانوں کی طرح باتیں کرنابھی علاماتِ قیامت میں سے ہے اور عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان اپنے گھر سے باہر جا ئے گا تو اس کے اہل خانہ نے اس کی عدم موجودگی میں جو کچھ کیا ہوگا، اس کی واپسی پر اس کے جوتے اور چھڑی اسے سب کچھ بتلا دیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12785)