Blog
Books



۔ (۱۲۷۹۸)۔ عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ اَخًا لِاَبِیْ مُوْسٰی الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ یَتَسَرَّعُ فِیْ الْفِتْنَۃِ فَجَعَلَ یَنْہَاہُ وَلَا یَنْتَہِیْ فَقَالَ: اِنْ کُنْتُ اَرٰی اِنَّہُ سَیَکْفِیْکَ مِنِّیْ الْیَسِیْرُ اَوْ قَالَ مِنَ الْمَوْعِظَۃِ دُوْنَ مَا اَرٰی‘ وَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ:(( اِذَا تَوَاجَہَ الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا فَقَتَلَ اَحَدُھُمَا الآخَرَ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ہٰذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُوْلِ؟ قَالَ :((اِنَّہٗاَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۱۹۸۱۹)
حسن کہتے ہیں کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک بھائی فتنوں میں پیش پیش رہتا تھا، وہ اسے منع تو کرتے تھے لیکن وہ باز نہیں آتا تھا،سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک دن اس سے کہا: میں تو سمجھتا تھا کہ میری تھوڑی سی وعظ و نصیحت تیرے لیے کافی رہے گی، لیکن صورتحال یہ ہے کہ میں اس کے برعکس دیکھ رہا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: جب دومسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے کے بالمقابل نکل آئیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے ۔ صحابہ نے دریافت کیا: اللہ کے رسول ! قاتل تو جہنمی ہوا، مقتول کے جہنمی ہونے کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے اپنے مقابلے میں آنے والے کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12798)
Background
Arabic

Urdu

English