Blog
Books



۔ (۱۲۸۱۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((یَاْتِیْ عَلٰی النَّاسِ زَمَانٌ یُغَرْبَلُوْنَ فِیْہِ غَرْبَلَۃً،یَبْقٰی مِنْہُمْ حُثَالَۃٌ قَدْ مَرِجَتْ عُہُوْدُھُمْ وَاَمَانَاتُہُمْ وَاخْتَلَفُوْا فَکَانُوْا ہٰکَذَا۔)) وَشَبَّکَ بَیْنَ اَصَابِعِہِ قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَمَا الْمَخْرَجُ مِنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: ((تَاْخُذُوْنَ مَا تَعْرِفُوْنَ وَتَدَعُوْنَ مَا تُنْکِرُوْنَ وَتُقْبِلُوْنَ عَلٰی اَمْرِخَاصَّتِکُمْ وَتَدَعُوْنَ اَمْرَ عَامَّتِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۷۰۴۹)
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا کہ اس میں لوگوں کی اس طرح چھان بین کی جائے گی کہ صرف گھٹیا اور ناکارہ لوگ باقی رہ جائیں گے، ان کے وعدوں اور امانتوں میں کھوٹ پید اہو جائے گی اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے اختلاف کر یں گے اور اس طرح ہو جائیں گے۔ راوی نے اپنی انگلیوں میں تشبیک ڈالی۔ صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول! ایسے حالات سے نکلنے کی صورت کیا ہوگی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اچھے کام کرنا، برے کاموں سے بچنا اور مخصوص لوگوں پر توجہ دینا اور عام لوگوں کے معاملات کو چھوڑ دینا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12813)
Background
Arabic

Urdu

English