۔ (۱۲۸۱۹)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((وَیْلٌ لِّلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِیْ کَافِرًا یَبِیْعُ قَوْمٌ دِیْنَہُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْیَاقَلِیْلٍ‘ اَلْمُتَمَسِّکُ یَوْمَئِذٍ بِدِیْنِہٖ کَالْقَابِضِ عَلٰی الْجَمَرِ)) اَوْ قَالَ:((عَلٰی الشَّوْکِ۔)) قَالَ حَسَنٌ: فِیْ حَدِیْثِہِ: خَبَطِ الشَّوْکَۃِ۔ (مسند احمد:۹۰۶۱)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عربوں کے لیے ہلاکت ہے، اس شرّ کی وجہ سے، جو قریب آ چکا ہے، یعنی اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے برپا ہو جائیں گے، (ان فتنوں کی شدت کی وجہ سے) ایک آدمی صبح کو مومن ہو گا او رشام کو کافر، لوگ معمولی متاعِ دنیا کے عوض دین بیچ ڈالیں گے، ان دنوں میں دین پر عمل کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہو گی، جس نے اپنی مٹھی میں انگارا یا کانٹا پکڑ رکھا ہو۔ حسن نے اپنی حدیث میں کہا: کانٹے کے پتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12819)