۔ (۱۲۸۳۸)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : وَھُوَ یَتَوَضَّاُ وُضُوْائً مَکِیْثًا فَرَفَعَ رَاْسَہُ فَنَظَرَ اِلَیَّ فَقَالَ:((سِتٌّ فِیْکُمْ اَیَّتُھَا الْاُمَّۃُ، مَوْتُ نَبِیِّکُمْ۔)) فَکَاَنَّمَا اِنْتَزَعَ قَلْبِیْ مِنْ مَکَانِہٖقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((وَاحِدَۃً۔))، قَالَ: ((وَیَفِیْضُ الْمَالُ فِیْکُمْ حَتّٰی اِنَّ الرَّجُلَ لَیُعْطٰیْ عَشْرَۃَ آلَافٍ فَیَظِلُّیَتَسَخَّطُہَا۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((ثِنْتَیْنِ۔)) قَالَ: ((وَفِتْنَۃٌ تَدْخُلُ بَیْتَ کُلِّ رَجُلٍ مِنْکُمْ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((ثَلَاثٌ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :((وَمَوْتٌ کَقُعَاصِ الْغَنَمِ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَرْبعٌ، وَھُْدْنَۃٌ تَکُوْنُ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ بَنِیْ الْاَصْفَرِ لَیَجْمَعُوْنَ لَکُمْ تِسْعَۃَ اَشْھُرٍ کَقَدْرِحَمْلِ الْمَرْاَۃِ، ثُمَّ یَکُوْنُوْنَ اَوْلٰی بِالْغَدْرِ مُنْکُمْ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :((خَمْسٌ۔)) قَالَ: ((وَفَتْحُ مَدِیْنَۃٍ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((سِتٌّ۔)) قُلْتُ : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ مَدِیْنَۃٍ؟ قَالَ:((قُسْطُنْطِیْنَۃُ۔)) (مسند ۶۶۲۳)
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت ٹھہر ٹھہر کر وضو کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا اور مجھے دیکھ کر فرمایا: اے میری امت! (قیامت سے پہلے) تمہارے اندر چھ بڑے بڑے امور رونما ہوں گے، پہلی چیز تمہارے نبی کی موت ہے۔ یہ بات سن کر مجھے یوں لگا کہ میرا دل اپنی جگہ سے اڑ گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ہے۔ پھر فرمایا: اور تمہارے اندر دولت کی اس قدر ریل پیل ہوجائے گی کہ کسی کو دس ہزار بھی دئیے جائیں گے تو وہ اسے قلیل سمجھتے ہوئے ناگواری کا اظہار کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ دوسری علامت ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا جو تم میں سے ہر ایک کے گھر میں داخل ہو جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تیسری علامت ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس طرح کثرت سے موتیں واقع ہوں، جیسے بکریاں ایک خاص بیماری کی وجہ سے مرنے لگتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ چوتھی علامت ہے اور تمہارے اور بنو اصفر کے درمیان صلح ہوگی، وہ عورت کے حمل کی مدت یعنی نوماہ تک تو تم سے صلح رکھیں گے، پھر وہ تم سے بے وفائی کر جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ پانچویں علامت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اور ایک شہر فتح ہوگا، یہ چھٹی علامت ہو گی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا شہر ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قسطنطنیہ۔
Musnad Ahmad, Hadith(12838)