۔ (۱۲۸۵۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَالِسٌ یُحَدِّثُ الْقَوْمَ
فِیْ مَجْلِسِہِ حَدِیْثًا جَائَ اَعْرَابِیٌّ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَتَی السَّاعَۃُ؟ قَالَ: فَمَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: سَمِعَ فَکِرَہُ مَا قَالَ، وَقَالَ: بَعْضُہُمْ: بَلْ لَمْ یَسْمَعْ حَتّٰی اِذَا قَضٰی حَدِیْثَہُ، قَالَ: أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَۃِ؟ قَالَ: ھَا اَنَا ذَا یَارَسُوْلَ اللّٰہ! قَالَ: ((اِذَا ضُیِّعَتِ الْاَمَانََۃُ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ۔)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ اَوْ قَالَ: مَا اِضَاعَتُہَا؟ قَالَ: ((اِذَا تَوَسَّدَ الْاَمْرُ غَیْرَ اَھْلِہِ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۴)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مجلس میں تشریف فرما تھے اور لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے، اتنے میں ایک بدّو نے آکر پوچھا: اے اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بات جاری رکھی، بعض لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بات توسن لی ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے سوال کو ناپسند کیا اور بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بات ہی نہیںسنی، اُدھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بات پوری کر لی تو پوچھا: قیامت کے متعلق دریافت کرنے والا کہاں ہے؟ وہ بولا: جی میں ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب امانتوں کو ضائع کر دیا جائے گا تو قیامت کا انتظار کرنا۔ اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! امانتوں کو ضائع کرنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب معاملات نااہل لوگوںکے سپرد کر دیئے جائیں گے، تو قیامت کا انتظار کرنا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12854)