۔ (۱۲۸۷۷)۔ عَنْ اَبِیْ اِدْرِیْسَ عَائِذِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الْخَوْلَانِیِّ سَمِعْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ رضی اللہ عنہ یَقُوْلُ: وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَاَعْلَمُ النَّاسِ بِکُلِّ فِتْنَۃٍ ھِیَ کَائِنَۃٌ فِیْمَا بَیْنِیْ وَ بَیْنَ السَّاعَۃِ، وَمَا ذٰلِکَ اَنْیَّکُوْنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَدَّثََنِیْ مِنْ ذٰلِکَ شَیْأً اَسَرَّہُ اِلَیَّ لَمْ یَکُنْ حَدَّثَ بِہِ غَیْرِیْ، وَلٰکِنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
قَالَ، وَھُوَ یُحَدِّثُ مَجْلِسًا اَنَا فِیْہِ سُئِلَ عَنِ الْفِتَنِ وَھُوَ یَعُدُّ الْفِتَنَ: ((فِیْہِنَّ ثَلَاثٌ لَا یَذَرْنَ شَیْئًا مِنْہُنَّ کَرِیَاحِ الصَّیْفِ مِنْہَا صِغَارٌ، وَمِنْہَا کِبَارٌ۔)) قَالَ حُذَیْفَۃُ: فَذَھَبَ اُولٰئِکَ الرَّھْطُ کُلُّہُمْ غَیْرِیْ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۸۰)
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! آج سے قیامت تک جتنے فتنے رونما ہوں گے، میں ان کے متعلق سب سے زیادہ علم رکھتا ہوں، اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایسی رازدارانہ چیزیں بتلائی ہوں، جو دوسروں کو بیان نہ کی ہوں، بات یہ ہے کہ ایک محفل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فتنوں کے بارے میں پوچھا گیا، میں بھی اس مجلس میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتنوں کو شمار کر کے ان کی وضاحت کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے تین فتنے ایسے ہوں گے، جو (اپنی سنگینی کی وجہ سے) کسی چیز کو بھی نہیں چھوڑیں گے، بعض فتنے موسم گرما کی آندھیوں کے سے ہوں گے اور بعض چھوٹے ہوں گے اور بعض بڑے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس محفل میں جتنے لوگ موجود تھے وہ سب وفات پا چکے ہیں، صرف میں زندہ ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12877)