Blog
Books



۔ (۱۲۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیِْ أَبِیْ ثَنَا اِبْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ عَنْ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیْ عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُوْرِہِ فَإِنَّہُ إِنَّمَایُنَادِیْ أَوْ قَالَ یُؤََذِّنُ لِیَرْ جِعَ قاَئِمَکُمْ وَیُنَبِّہَ نَائِمَکُمْ لَیْسَ أَنْ یَقُوْلَ ھٰکَذَا وَلٰکِنْ حَتّٰییَقُوْلَ ھٰکَذَا۔)) وَضَمَّ ابْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ أَبُوْ عَمْرو أَصَابِعَہٗوَصَوَّبَہَاوَفَتَحَمَابَیْنَ إِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَتَیْنِیَعْنِی الْفَجْرَ۔ (مسند احمد: ۳۷۱۷)
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان تم سے کسی کو اس کی سحری نہ روکے،کیونکہ وہ تو صرف اس لیے اذان کہتا ہے کہ قیام کرنے والے کو واپس لوٹا دے اورسوئے ہوئے کو بیدار کر دے اور (فجر صادق میں روشنی) اس طرح (اوپر کو) ظاہر نہیں ہوتی، بلکہ اس طرح (افق میں) پھیل جاتی ہے۔ اور ابن ابی عدی ابو عمر نے (اس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے) اپنی انگلیوں کو ملا کر جھکایا اور شہادت والی انگلیوں کے درمیان کشادگی کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(1299)
Background
Arabic

Urdu

English