Blog
Books



۔ (۱۲۹۱۶)۔ وَعَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ السَّاعَۃِ: فَقَالَ: ((عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ لَا یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَا اِلَّا ھُوَ، وَلٰکِنْ اُخْبِرُکُمْ بِمَشَارِیْطِہَا وَمَا یَکُوْنُ بَیْنَیَدَیْہَا، اِنَّ بَیْنَیَدَیْہَا فِتْنَۃً وَھَرْجًا۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَلْفِتْنَۃُ قَدْ عَرَفْنَاھَا، فَالْھَرْجُ مَا ھُوَ؟ قَالَ: ((بِلِسَانِ الْحَبْشَۃِ الْقَتْلُ وَیُلْقٰی بَیْنَ النَّاسِ التَّنَاکُرُ فَلَا یَکَادُ اَحَدٌ اَنْ یَعْرِفَ اَحَدًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۶۹۵)
سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کا علم تو میرے رب کے پاس ہے،وہ اس کو اس کا وقت ہونے پر ظاہر کرے گا، البتہ میں تمہیں اس کی کچھ علامتیں اور اس سے پہلے کیا ہو گا، وہ بیان کر دیتا ہوں، قیامت سے پہلے فتنے ظاہر ہوں گے اور ھرج ہوگا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! فتنوں کا مفہوم تو ہم سمجھتے ہیں، ھرج سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اہل حبشہ کی زبان میں قتل کو کہتے ہیں اور (تیسری علامت یہ ہے کہ) لوگوں میں ایک دوسرے سے اس قدر بے اعتنائی اور لاپروائی آجائے گی کہ کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12916)
Background
Arabic

Urdu

English