Blog
Books



۔ (۱۲۹۲۷)۔ وَعَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْقِبْطِیَۃِ قَالَ: دَخَلَ الْحٰرِثُ بْنُ اَبِیْ رَبِیْعَۃَ وَعَبْدُاللّٰہِ بْنُ صَفْوَانَ وَاَنَا مَعَہُمَا عَلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ: فَسَاَلَاھَا عَنِ الْجَیْشِ الَّذِیْیُخْسَفُ بِہٖوَکَانَذٰلِکَفِیْ اَیَّامِ ابْنِ الزُّبَیْرِ فَقَالَتْ اُمُّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یَعُوْذُ عَائِذٌ بِالحِجْرِ فَیَبْعَثُ اللّٰہُ جَیْشًا فَاِذَا کَانُوْا بِبَیْدَائَ مِنَ الْاَرْضِ خُسِفَ بِہِمْ۔)) فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَکَیْفَ بِمَنْ اُخْرِجَ کَارِھًا؟ قَالَ: ((یُخْسَفُ بِہٖمَعَہُمْوَلٰکِنَّہُیُبْعَثُ عَلٰی نِیَّتِہٖیَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) فَذَکَرَتُ ذٰلِکَ لِاَبِیْ جَعْفَرٍ فَقَالَ: ھِیَ بَیْدَائُ الْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۲۰)
عبید بن قبطیہ کہتے ہیں: حارث بن ابی ربیعہ اور عبد اللہ بن صفوان، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا، انھوں نے سیدہ سے اس لشکر کے بارے میں پوچھا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا،یہ سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے زمانۂ خلافت کی بات تھی، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: ایک پناہ طلب کرنے والا حطیم میں پناہ لے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے مقابلے کے لیے ایک لشکر بھیجے گا، لیکن جب وہ بیداء میں پہنچے گا تو ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بندے کا کیا بنے گا، جو مجبوراً ان کے ساتھ آئے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے بھی انہی کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا، البتہ قیامت کے دن اس کو اس کی نیت کے مطابق اٹھا دیا جائے گا۔ جب میں نے یہ حدیث ابو جعفر سے ذکر کی تو انھوں نے کہا کہ اس سے مدینہ والا بیداء مراد ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12927)
Background
Arabic

Urdu

English