Blog
Books



۔ (۱۲۹۳۸)۔ وَعَنْ مُوْسَی بْنِ عَلِیٍّ عَنِ الْمَسْتَوْرِدِ الْفِہْرِیِّ اَنَّہُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: تَقُوْمُ السَّاعَۃُ وَالرُّوْمُ اَکْثَرُ النَّاسِ، فَقَالَ لَہُ عَمْرُوبْنُ الْعَاصِ: أَبْصِرْ مَا تَقُوْلُ: قَالَ: اَقُوْلُ لَکَ مَاسَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: اِنْ تَکُنْ قُلْتَ ذٰاکَ، اِنَّ فِیْہِمْ لَخِصَالًا اَرْبَعًا، اِنَّہُمْ لَاَسْرَعُ النَّاسِ کَرَّۃً بَعْدَ فَرَّۃٍ، وَاِنَّہُمْ لَخَیْرُ النَّاسِ لِمِسْکِیْنٍ وَفَقِیْرٍ وَضَعِیْفٍ، وَاِنَّہُمْ لَاَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَۃٍ، وَالرَّابِعَۃُ حَسَنَۃٌ جَمِیْلَۃٌ وَاِنَّہُمْ لَاَمْنَعُ النَّاسِ مِنْ ظُلْمِ الْمُلُوْکِ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۸۵)
سیدنا مستورد فہری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا:قیامت قائم ہوتے وقت رومیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی، سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: ذرا غور کرو، کیا کہہ رہے ہو؟ انہوںنے کہا: میں نے جوبات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، وہی تم سے کہہ رہا ہوں۔ یہ سن کر سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر تم یہی بات کہتے ہو تو پھر اس کی وجہ یہ ہے کہ رومیوں میں یہ چار اوصاف ہیں: (۱) اگر وہ میدانِ جنگ سے فرار ہوجائیں، تو (انتقامی) حملہ کرنے کے لیے بہت جلد واپس آتے ہیں، (۲)وہ غریبوں، فقیروں اور ضعیفوں کے حق میں دوسرے لوگوں کی بہ نسبت بہت بہتر ہیں، (۳) وہ لڑائی کے وقت سب سے زیادہ حوصلہ مند ثابت ہوتے ہیں اور (۴) یہ لوگ بادشاہوں کے مظالم کو سب سے بڑھ کر روکنے والے ہوتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(12938)
Background
Arabic

Urdu

English