۔ (۱۲۹۵۷)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: کُنَّا نَمْشِیْ مَعَ النَّبِیِّ فَمَرَّ بِابْنِ صَیَّادٍ فَقَالَ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنِّیْ قَدْ خَبَاْتُ لَکَ خَبْأً۔)) قَالَ ابْنُ صَیَّادٍ: دُخٌّ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أِخْسَاْ، فَلْنَ تَعْدُوَ قَدْرَکَ۔)) فَقَالَ عُمَرُ: یَارَسُوْلُ اللّٰہِ! دَعْنِیْ، اَضْرِبُ عُنَقَہُ قَالَ: ((لَا، اِنْ یَّکُنِ
الَّذِیْ تَخَافُ فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ قَتْلَہُ۔)) (مسند احمد: ۳۶۱۰)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر ابن صیاد کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے لیے ذہن میں ایک چیز چھپائی ہے، تو بتا وہ کیا ہے؟ ابن صیاد نے کہا: وہ دُخ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ذلیل ہو جا، تو ہر گز اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اس کو قتل کرنے دو۔ آپ نے فر مایا: نہیں، اگر یہ وہی دجال ہے، جس کا تمہیں اندیشہ ہو رہا ہے تو تم اسے ہرگز قتل نہیں کرسکو گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(12957)