Blog
Books



۔ (۱۲۹۵۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِنْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاُبَیُّ بْنَ کَعْبٍ یَاْتِیَانِ النَّخْلَ الَّتِیْ فِیْہَا ابْنُ صَیَّادٍ حَتّٰی اِذَا دَخَلَا النَّخْلَ طَفِقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَّقِیْ بِجُذُوْعِ النَّخْلِ وَھُوَ یَخْتِلُ ابْنَ صَیَّادٍ اَنْ یَسْمَعَ عَنِ ابْنِ صَیَّادٍ شَیْئًا قَبْلَ اَنْ یَرَاہُ وَابْنُ صَیَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلٰی فِرَاشِہِ فِیْ قَطِیْفَۃٍ لَہُ فِیْہَا زَمْزَمَۃٌ، قَالَ: فَرَأَتْ اُمُّہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَتَّقِیْ بِجُذُوْعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ: اَیْ صَافِ! وَھُوَ اِسْمُہُ ھٰذَا مُحَمَّدٌ، فَثَارَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ تَرَکَتْہُ بَیَّنَ۔)) (مسند احمد: ۶۳۶۳)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس نخلستان میں گئے، جہاں ابن صیاد موجود تھا، جب باغ میں داخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پوشیدہ طور پر اس کی باتیں سننے کے لیے کھجوروں کے تنوں کے پیچھے چھپ چھپ کر اس کی طرف بڑھنے لگے، تاکہ قبل اس کے کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے کچھ سن سکیں، جبکہ وہ (ابن صیاد) ایک چادر اوڑھے اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا اور اس کی گنگناہٹ کی آواز آ رہی تھی، لیکن جب اس کی ماں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھجوروں کے تنوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں، تو اس نے آواز دی: ارے صاف! (یہ اس کا نام تھا) یہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ یہ سن کر وہ جھٹ سے اٹھ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ اسے خبردار نہ کرتی تو وہ اپنی باتوں سے اپنی حقیقت واضح کر دیتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12959)
Background
Arabic

Urdu

English