۔ (۱۲۹۸۲)۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَنْزِلُ الدَّجَّالُ فِیْ ہٰذَہِ الْسَّبَخَۃِ بِمَرِّ قَنَاۃٍ، فَیَکُوْنُ اَکْثَرُ مَنْ یَّخْرُجُ اِلَیْہِ النِّسَائَ، حَتّٰی اَنَّ الرَّجُلَ لَیَرْجِعُ اِلٰی حَمِیْمِہِ وَاِلٰی اُمِّہِ وَاِبْنَتِہِ وَاُخْتِہِ وَعَمَّتِہِ
فَیُوْثِقُہَا رِبَاطًا مَخَافَۃَ اَنْ تَخْرُجَ اِلَیْہِ، ثُمَّ یُسَلِّطُ اللّٰہُ الْمُسْلِمِیْنَ عَلَیْہِ، فَیَقْتُلُوْنَہُ وَیَقْتُلُوْنَ شِیْعَتَہُ، حَتّٰی اَنَّ الْیَہُوْدِیَّیَخْتَبِیئُ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ اَوِ الْحَجَرِ فَیَقُوْلُ الْحَجَرُ اَوِ الشَّجَرَۃُ لِلْمُسْلِمِ: ہٰذَا یَہُوْدِیٌّ تَحْتِیْ فَاقْتُلْہُ۔)) (مسند احمد: ۵۳۵۳)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دجال مدینہ منورہ کے قریب وادیٔ قناۃ کے بہاؤ والی جگہ میں شور زدہ جگہ میں آکر ٹھہرے گا، اس کی طرف جانے والوں میں اتنی زیادہ تعداد عورتوں کی ہوگی کہ ایک آدمی اپنے رشتہ داروں، ماں، بیٹی ، بہن، پھوپھی وغیرہ کی طرف جا کر ان کو مضبوطی سے باندھ دے گا، تاکہ ایسا نہ ہو کہ ان میں سے کوئی دجال کی طرف چلی جائے، پھراللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس پر غلبہ عطا کرے گا اور وہ اس کو اور اس کی حمایت کرنے والوں کو قتل کریں گے، یہاں تک کہ جب کوئی یہودی کسی درخت یا پتھر کے پیچھے جا کر چھپے گا تو وہ پتھر یادرخت بول کر مسلمان سے کہے گا: یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، تم اسے قتل کردو۔
Musnad Ahmad, Hadith(12982)