۔ (۱۲۹۸۶)۔ وَعَنْ مِحْجَنِ بْنِ الْاَدْرَعِ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: ((یَوْمُ الخَلَاصِ، وَمَا یَوْمُ الخَلَاصِ؟ یَوْمُ الخَلاَصِ، وَمَا یَوْمُ الْخَلَاصِ؟ یَوْمُ الخَلاَصِ، وَمَا یَوْمُ الْخَلَاصِ؟)) ثَلَاثًا فَقِیْلَ لَہُ: وَمَا یَوْمُ الْخَلَاصِ؟ قَالَ: ((یَجِیْیئُ الدَّجَّالُ فَیَصْعَدُ اُحُدًا فَیَنْظُرُ الْمَدِیْنَۃَ فَیَقُوْلُ لِاَصْحَابِہِ مَا تَرَوْنَ ہٰذَا الْقَصْرَ الْاَبْیَضَ، ہٰذَا مَسْجِدُ اَحْمَدَ، ثُمَّ
یَاْتِیْ الْمَدِیْنَۃَ، فَیَجِدُ بِکُلِّ نَقْبٍ مِنْہَا مَلَکًا مُصَلِّتًا فَیَاْتِیْ سَبْخَۃَ الْجُرْفِ فَیَضرِبُ رُوَاقَہُ، ثُمَّ تَرْجُفَ الْمَدِیْنَۃُ ثلَاَثَ رَجَفَاتٍ فَلَا یَبْقٰی مُنَافِقٌ وَلاَ مُنَافِقَۃٌ وَلَا فَاسِقٌ وَلَافَاسِقَۃٌ اِلَّا خَرَجَ اِلَیْہِ فَذٰلِکَ یَوْمُ الْخَلَاصِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۱۸۴)
سیدنا محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: خلاصی کا دن، بھلا وہ خلاصی کا دن کیا ہے؟ خلاصی کا دن، بھلا وہ خلاصی کا دن کون سا ہے؟ خلاصی کا دن، وہ خلاصی کا دن کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہ جملہ ارشاد فرمایا۔ پھر کسی نے پوچھا: خلاصی کے دن سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دجال آ کر احد پر چڑھ جائے گا اور مدینہ منورہ کی طرف دیکھ کر اپنے ساتھیوں سے کہے گا: تم اس سفید محل کو کیا سمجھتے ہو؟ یہ تو احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجدہے، پھر وہ مدینہ کی طرف پیش قدمی کرے گا، لیکن وہ مدینہ کے ہر راستے پر تلوار سونتے ہوئے فرشتے کو دیکھ کر شور والی زمین کی طرف آ جائے گا اور اس کے سامنے والے حصے پر ضرب لگائے گا، پھر مدینہ منورہ (زلزلہ کی طرح) تین جھٹکے لے گا، اس طرح ہر منافق اور فاسق مردو زن، سب نکل کر اس کے پاس چلے جائیں گے، یہ خلاصی کا دن ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(12986)