۔ (۱۳۰۱۵)۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَاَنَا اَبْکِیْ فَقَالَ لِیْ: ((مَایُبْکِیْکِ؟)) قَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَکَرْتُ الدَّجَّالَ فَبَکَیْتُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنْ
یَّخْرُجِ الدَّجَّالُ وَاَنَا حَیٌّ کَفَیْتُکُمُوْہُ وَاِنْ یَّخْرُجِ الدَّجَّالُ بَعْدِیْ، فَاِنَّ رَبَّکُمْ عَزَّوَجَلَّ لَیْسَ بِاَعْوَرَ، اِنَّہُ یَخْرُجُ فِیْیَہُوْدِیَّۃِ اَصْبَہَانَ، حَتّٰییَاْتِیَ الْمَدِیْنَۃَ فَیَنْزِلُ نَاحِیَتَہَا وَلَھَا یَوْمَئِذٍ سَبْعَۃُ اَبْوَابٍ، عَلٰی کُلِّ نَقْبٍ مِّنْہَا مَلَکَانِ، فَیَخْرُجُ اِلَیْہِ شِرَارُ اَھْلِہَا، یَأْتِی الشَّامَ مَدِیْنَۃً بِفَلَسْطِیْنَ بِبَابِ لُدٍّ۔)) وَقَالَ اَبُوْدَاوُدَ مَرَّۃً: حَتّٰییَاْتِیَ فِلَسْطِیْنَ بَابَ لُدٍّ) فَیَنْزِلُ عِیْسٰی علیہ السلام فَیَقْتُلُہُ ثُمَّ یَمْکُثُ علیہ السلام فِی الْاَرْضِ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً، اِمَامًا عَدْلًا وَحَکَمًا مُقْسِطًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۷۱)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں اس وقت رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: تم کیوں رو رہی ہو؟ کیا بات ہے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول ! دجال کا فتنہ یاد آنے پر رو رہی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میری زندگی میں دجال آ گیا تو میں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمہاری طرف سے کافی ہوں گا اور اگر وہ میرے بعد نمودار ہوا تو اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے گا اور یاد رکھو کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے، وہ اصبہان کے یہودیوں میں ظاہر ہوگااور مدینہ منورہ کی طرف آ کر اس کے ایک کنارے پر اترے گا، ان دنوں مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے، اس کی حفاظت کے لیے ہر دروازے پر دو دو فرشتے مامور ہوں گے، مدینہ منورہ کے بد ترین لوگ نکل کر اس کے ساتھ جا ملیں گے، پھر وہ شا م میں فلسطین شہر کے بَابِ لُدّ کے پاس جائے گا، اتنے میں عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوکر اسے قتل کر دیں گے، اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام زمین پر ایک عادل اور مصنف حکمران کی حیثیت سے چالیس برس گزاریں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13015)