۔ (۱۳۱۲۱)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((قَدْ اُعْطِیَ کُلُّ نَبِیٍّ عَطِیَّۃً فَکُلٌّ قَدْ تَعَجَّلَہَا وَاِنِّیْ اَخَّرْتُ عَطِیَّتِیْ شَفَاعَۃً لِاُمَّتِیْ، وَاِنَّ الرَّجُلَ مِنْ اُمَّتِیْیَشْفَعُ لِلْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَیَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَشْفَعُ لِلْقَبِیْلَۃِ، وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَشْفَعُ لِلْعَصَبَۃِ وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَشْفَعُ لِلثَّلاَثَۃِ وَلِلرَّجُلَیْنِ وَلِلرَّجُلِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۶۵)
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی کر یم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک دعا بطورِ عطیہ دی گئی اور ہر نبی نے دنیا میں ہی جلدی جلدی وہ قبول کروا لی، لیکن میں نے اپنے عطیہ کو آخرت میں اپنی امت کے حق میں شفاعت کے لیے مؤخر کر رکھا ہے،جبکہ میری تو امت کا یہ حال ہو گا کہ اس کا ایک آدمی لوگوں کی بڑی بڑی جماعتوں کے حق میں شفاعت کرے گا اور وہ اس کے نتیجے میں جنت میں داخل ہو جائیں گے اور ایک آدمی ایک قبیلہ کے حق میں، ایک آدمی ایک گروہ کے حق میں، ایک آدمی تین افراد کے حق میں، ایک آدمی دو بندوں کے حق میں اور ایک آدمی ایک فرد کے حق میں شفاعت کرے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(13121)