۔ (۱۳۱۵۲)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا مِنْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ ذُکِرَ بِتَمَامِہٖفِیْ تَرْجَمَۃِ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ مِنْ کِتَابِ الْفَضَائِلِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ اَحَدَکُمْ لَاقِی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَقَائِلٌ: مَا اَقُوْلُ، اَلَمْ اَجْعَلْکَ سَمِیْعًا بَصِیْرًا، اَلَمْ اَجْعَلْ لَّکَ مَالًا وَوَلَدًا، فَمَاذَا قَدَّمْتَ؟ فَیَنْظُرُ مِنْ بَیْنِیَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖوَعَنْیَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖفَلَایَجِدُ شَیْئًا، فَمَا یَتَّقِی النَّارَ اِلَّا بِوَجْہِہٖ،فَاتَّقُوْاالنَّارَوَلَوْبِشِقِّ تَمْرَۃٍ فَاِنْ لَمْ تَجِدُوْہُ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۰۰)
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، جو کتاب الفضائل میں سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے حالات کے ضمن میں گزر چکی ہے، اس میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونے والی ہے، اللہ تعالیٰ کہے گا: کیا میں نے تمہیںسننے والا اور دیکھنے والا نہیں بنایا تھا؟ کیا میںنے تمہیں مال و اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ سو تو نے کون سا عمل آگے بھیجا ہے؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں میں دیکھے گا، لیکن کوئی اچھا عمل اسے دکھائی نہیں دے گا، پھر جب اسے جہنم میں بھیجا جائے گا تو وہ اپنے چہرے سے جہنم سے بچنے کی کوشش کرے گا، لہذا تم جہنم سے بچنے کا سامان کرتے رہو، خواہ وہ کھجور کے ایک حصہ کو صدقہ کرنے کی صورت میں ہو اور اگر تم اتنی چیز کے بھی مالک نہ ہو تو اچھی بات کر لیا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(13152)