Blog
Books



۔ (۱۳۱۵۶)۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِیْ بَعْضِ صَلاَتِہٖ: ((اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَسِیْرًا۔)) فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! مَا الْحِسَابُ الْیَسِیْرُ؟ قَالَ: ((اَنْ یَنْظُرَ فِیْ کِتَابِہٖفَیَتَجَاوَزَعَنْہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: قَالَ: الرَّجُلُ تُعْرَضُ عَلَیْہِ ذُنُوْبُہُ ثُمَّ یُتَجَاوَزُ لَہُ عَنْہَا) اِنَّ مَنْ نُّوْقِشَ الْحِسَابَ یَوْمَئِذٍیَاعَائِشَۃُ! ھَلَکَ وَکُلُّ مَا یُصِیْبُ الْمُوْمِنَ یُکَفِّرُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہٖعَنْہُحَتّٰی الشَّوْکَۃَ تَشُوْکُہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۱۹)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَسِیْرًا۔ (اے اللہ! میراحساب آسان لینا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میںنے کہا: اے اللہ کے نبی! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اس کا نامہ اعمال دیکھے اور درگزر فرمائے (ایک روایت کے مطابق) بندے پر اس کے گناہ پیش کیے جائیں اور پھر ان کو فوراً معاف بھی کر دیا جائے، اے عائشہ! قیامت کے دن جس آدمی سے تفصیلی حساب لیا گیا، وہ تو ہلاک ہو جائے گا، اور (یہ بھی یاد رکھو کہ) مومن کو جوبھی تکلیف یا پریشانی لاحق ہوتی ہے، یہاں تک کہ جب اسے کوئی کانٹا چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13156)
Background
Arabic

Urdu

English