Blog
Books



۔ (۱۳۱۶۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ جَالِسًا وَشَاتَانِ تَقْتَرِنَانِ، فَنَطَحَتْ اِحْدَاھُمَا الْاُخْرٰی، فَأَجْہَضَتْہَا، قَالَ: فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقِیْلَ: مَا یُضْحِکُکَیَارَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((عَجِبْتُ لَھَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ! لَیُقَادَنَّ لَھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۴۳)
سیدناابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے دو بکریاں آپس میں لڑنے لگیں اور ایک نے دوسری کو سینگ مارا اور اسے دور بھگا دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ منظر یہ دیکھ کر مسکرا پڑے، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس بکری پر تعجب ہو رہا ہے، اس ذا ت کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت کے دن اس مظلوم بکری کو اس ظالم بکری سے بدلہ دلوایا جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(13164)
Background
Arabic

Urdu

English