۔ (۱۳۱۶۶)۔ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہ قَالَ: بَلَغَنِیْ حَدِیْثٌ عَنْ رَجُلٍ سَمِعَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاشْتَرَیْتُ بَعِیْرًا ثُمَّ شَدَدْتُّ عَلَیْہِ رَحْلِیْ فَسِرْتُ اِلَیْہِ شَہْرًا حَتّٰی قَدِمْتُ عَلَیْہِ الشَّامَ، فَاِذَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ اُنَیْسٍ رضی اللہ عنہ فَقُلْتُ لِلْبَوَّابِ: قُلْ لَہُ جَابِرٌ عَلٰی الْبَابِ، فَقَالَ: ابْنُ عَبْدِاللّٰہِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَخَرَجَ یَطَاُ ثَوْبَہُ فَاعْتَنَقَنِیْ وَاعْتَنَقْتُہُ، فَقُلْتُ: حَدِیْثًا بَلَغَنِیْ عَنْکَ اَنَّکَ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی الْقِصَاصِ، فَخَشِیْتُ اَنْ تَمُوْتَ اَوْ اَمُوْتَ قَبْلَ اَنْ اَسْمَعَہُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَوْ قَالَ الْعِبَادُ عُرَاۃً غُرْلًا بُہْمًا۔)) قَالَ: قُلْنَا: وَمَا بُہْمًا؟ قَالَ: ((لَیْسَ مَعَہُمْ شَیْئٌ، ثُمَّ یُنَادِیْہِمْ بِصَوْتٍ یَسْمَعُہُ
مِنْ قُرْبٍ: اَنَا الْمَلِکُ اَنَا الدَّیَّانُ وَلَایَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِنْ اَھْلِ النَّارِ اَنْ یَّدْخُلَ النَّارَ وَلَہُ عِنْدَ اَحَدٍ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ حَقٌّ حَتّٰی اَقُصَّہُ مِنْہُ، وَلَایَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ اَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ وَلِاَحَدٍ مِنْ اَھْلِ النَّارِ عِنْدَہُ حَقٌّ حَتّٰی اَقُصَّہُ مِنْہُ حَتّٰی الَّلطْمَۃَ۔)) قَالَ: قُلْنَا: کَیْفَ وَاِنَّا اِنَّمَا نَاْتِی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ عُرَاۃً غُرْلًا بُہْمًا، قَالَ: ((بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۳۸)
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:مجھے ایک حدیث کے متعلق پتہ چلا کہ (شام میں سکونت پذیر) ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ حدیث سنی ہوئی ہے،میں نے ایک اونٹ خریدا، اس پر پالان کسا اور ایک ماہ کا سفر طے کر کے شام کے علاقے میں اس کے پاس پہنچا، وہ سیدنا عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ تھے، میںنے دربان سے کہا: ان سے جا کر کہو کہ دروازے پر جابر آیا ہے، انھوں نے پوچھا: عبد اللہ کا بیٹا جابر؟ میں نے کہا: جی ہاں، وہ اتنی تیزی سے باہر آئے کہ کپڑان کے پاؤں کے نیچے آرہا تھا،پھر انھوں نے مجھ سے اور میںنے ان سے معانقہ کیا، میں نے ان سے کہا، مجھے معلوم ہوا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قصاص سے متعلقہ ایک حدیث بیان کرتے ہیں، پھر خطرہ لاحق ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ فوت ہو جائیں اور میں مر جاؤں، (اس لیے آپ سے وہ حدیث سننے کے لیے آیا ہوں)۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، میںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: قیامت کے دن لوگوں کو برہنہ جسم، غیر مختون اور خالی ہاتھ اٹھایا جائے گا۔ ہم نے کہا: حدیث میں وارد لفظ بُھْمًا کا کیا معنی ہے؟ انھوں نے کہا: وہ لوگ جن کے پاس کوئی چیز نہیں ہو گی (اور وہ خالی ہاتھ ہوں گے)۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو پکارے گا، ہر کوئی اسے قریب سے آنے والی آواز کی طرح سنے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں،میں بدلے دینے والاہوں ، کوئی آدمی جو جہنم میںجانے والا ہو، اگر اس کا کسی جنتی کے ذمے کوئی حق یا بدلہ ہو تو بتائے تاکہ اسے بدلہ دلواؤں، اسی طرح جو آدمی جنت میں جانے والا ہے، اگر اس کا کسی جہنمی کے ذمہ کوئی حق یا بدلہ ہو، خواہ وہ ایک تھپڑ کی صورت میں ہو، تو وہ بھی بتائے تاکہ میں اسے بدلہ دلواؤں۔ پھر سیدنا عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! بدلے کیسے پورے ہوں گے جب کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کے ہاں برہنہ جسم ، غیر مختون اور خالی ہاتھ جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس دن نیکیوں اور گناہوں کے ذریعے دلوائے جائیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(13166)